حکومتیں امدادی سرگرمیاں تیز تر کرکے نظام زندگی بحال کریں، حافظ نعیم الرحمن
5دن پہلے

حکومتیں امدادی سرگرمیاں تیز تر کرکے نظام زندگی بحال کریں، حافظ نعیم الرحمن
قوم کے وسائل مصیبت میں گھرے سیلاب متاثرین پر خرچ ہونے چاہییں،
فوجی آپریشن کی کبھی حمایت نہیں کی،امریکی محبت میں بہت کچھ تباہ کردیا، مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے،
امیر جماعت اسلامی کا بونیر و باجوڑ کے دورہ کے موقع پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا شمالی میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع اور وسیع رقبے پر ہونے والی املاک کی تباہی قدرت کی طرف سے آزمائش ہے،آزمائش کی اس گھڑی میں مرکزی اور صوبائی حکومتیں سیاست کو بالائے طاق رکھ کر بے گھر اور تباہی کا شکار لوگوں کی فوری مدد کریں۔ فوجی آپریشن کی کبھی حمایت کی نہ آئندہ کریں گے، امریکی محبت میں بہت کچھ تباہ کردیا، مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔امیر جماعت اسلامی نے ان خیالات کا اظہار بونیر کے شدید سیلاب زدہ علاقوں اور باجوڑ کے دورہ کے موقع پر عوام اور ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر الخدمت فاؤنڈیشن ڈاکٹر حفیظ الرحمن، سابق سینئر صوبائی وزیر، جماعت اسلامی شمالی پختونخوا کے امیر عنایت اللہ خان،وسطی صوبہ کے امیر عبدالواسع،الخدمت فاونڈیشن شمالی پختونخوا کے صدر فضل محمود،خالدوقاص، سابق سپیکرصوبائی اسمبلی بخت جہان خان ایڈووکیٹ، جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریٹری محمد حلیم باچا،ضلعی امیر انجینئر ناصر علی،صوبائی نائب امیر میاں صہیب الدین کاکاخیل سمیت جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کے دیگر صوبائی وضلعی قائدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔ امیر جماعت سیلاب سے متاثرہ علاقوں بیشونی اور بھٹائی پیربابا ضلع بونیر میں شہدا کے گھروں اور حجروں میں گے، تعزیتی اجتماعات سے خطاب اور متاثرہ علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بونیرسمیت سیلاب سے شدید متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے اور مشترکہ کاوشوں کے ذریعے اس دردناک صورت حال سے نکلنے پر توجہ دینے کی فوری ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن نے اس عظیم سانحہ کے فوراً بعد مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے رابطہ کرکے اپنے غیرمشروط تعاون کا یقین دلایا اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم کسی بھی فوجی آپریشن اور دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتے، یہ حالات حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، حکمرانوں کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کی محبت میں ہم نے بہت کچھ کھو دیا اور اگر یہ محبت جاری رہی تو مزید تباہی پھیلے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت بونیر،باجوڑ، سوات، شانگلہ، دیرلوئر، مانسہرہ اور بٹ گرام سمیت دیگر متاثرہ علاقوں کے عوام شدید کرب سے گزررہے ہیں اور یہ وقت سیاسی چمکانے کا نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے سیلاب کے فوراً بعد وزیراعلی امین گنڈا پور اور وزیراعظم میاں شہباز شریف سے رابطہ کرکے اس قومی سانحہ پر جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کی جانب سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ متاثرین سیلاب کی ریلیف اور بحالی کے لئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لائی جائیں تاکہ بہتر طور پر اس قومی سانحہ سے نمٹا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان الخدمت کے رضاکار بن کر مشکل کی اس گھڑی میں سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ الخدمت کا امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک ایک وسیع نیٹ ورک ہے، غزہ کے لیے اربوں روپے کی امداد اور خوراک بھجوائی جا چکی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سیلاب کے مواقع پر جانی نقصانات سے بچنے کے لئے ورلڈ بینک نے 2017ء میں حکومت کو پیشگی وارننگ سسٹم دینے کی پیشکش کی تھی لیکن کسی حکومت نے بھی اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی وتعمیر نو کے عمل میں تیزی لائی جائے، متاثرہ علاقوں میں بجلی،انٹرنیٹ سروس کی فراہمی، مواصلاتی نظام کو فورا بحال کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی نے امدادی سرگرمیوں میں مصروف جماعت اسلامی کے کارکن ظہور خان کی شہادت پر انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔