کراچی میں بحرانوں کا انبار، ملک اور صوبے کو چلانے والے شہر کا کوئی پُر سانِ حال نہیں،حافظ نعیم الرحمن
17گھنٹے پہلے

کراچی میں بحرانوں کا انبار، ملک اور صوبے کو چلانے والے شہر کا کوئی پُر سانِ حال نہیں،حافظ نعیم الرحمن
عوام مسائل کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو مسلط کر کے کراچی کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے،پریس کانفرنس
ٹریفک حادثات کی بنیاد پر لسانی فسادات کو ہوادی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ایک بار پھر لسانی فسادات کروانا چاہتی ہیں
26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے دانت توڑ دیے گئے،پی ٹی آئی کے نمائندوں کی نا اہلی سیاسی فیصلہ اور قابل مذمت ہے
اہل غزہ و فلسطین کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا، ان کے حق میں احتجاج اور صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم وقت کی ضرورت ہے
کراچی/12اگست ( )امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں بحرانوں کاا نبار لگا ہوا ہے، ملک اور صوبے کو چلانے والے شہر کا کوئی پُر سانِ حال نہیں، انفرااسٹرکچر تباہ حال اور شہری بجلی، پانی، سیوریج، خستہ حال سڑکوں و ٹرانسپورٹ سمیت صحت و تعلیم کے مسائل کا شکار ہیں، نوجوانوں کے لیے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو مسلط کر کے کراچی کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے، ٹریفک حادثات کی بنیاد پر لسانی فسادات کو ہوادی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم یہاں ایک بار پھر لسانی فسادات کروانا چاہتی ہیں ،کراچی میں ملک کے ہر علاقے اور زبان بولنے والے لوگ رہتے ہیں،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی، کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق نہ دیا گیا اور عوام کے مسائل حل نہیں کیے گئے تو جماعت اسلامی بھر پور تحریک چلائے گی، ملک میں عدلیہ کو تباہ اور 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے دانت توڑ دیے گئے ہیں اور اب 27ویں آئینی ترمیم کی تیاری کی جارہی ہے، پی ٹی آئی کے پارلیمانی نمائندوں کی نا اہلی کا فیصلہ سیاسی اور قابل ِ مذمت ہے، ملک میں اعتماد کا بحران مزید بڑھ رہا ہے اور نوجوان مایوس ہو رہے ہیں، اہل غزہ و فلسطین کو بھی ہر گز تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا، ان کے حق میں احتجاج اور صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم وقت کی ضرورت ہے، یوم ِ آزادی کے فوری بعد فلسطین کے حوالے سے پورے ملک میں از سر نو تحریک چلائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،ٹاؤن چیئر مین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد، ٹاؤن چیئر مین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان، ٹاؤن چیئر مین لیاقت آباد فراز حسیب،سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر عمران شاہدو دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ غزہ میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے،اسرائیل بدترین بمباری کرکے ہمارے فلسطینی بھائیوں کو شہید کررہا ہے اور بھوک اور قحط سے بھی لوگوں کو شہید کررہا ہے، ابتک فلسطین میں 247صحافی شہید ہوچکے ہیں، ہم حماس اور فلسطینی عوام کو سلام پیش کرتے ہیں جو تمام تر ظلم وستم کے باوجود استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر پیپلز پارٹی کا میئر مسلط کیا، یہ جماعت اسلامی پر نہیں بلکہ کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ تھا، کراچی کے عوام ایم کیو ایم کو مسترد کر چکے ہیں اس نے حالیہ الیکشن میں صرف دودوتین تین ہزار ووٹ حاصل کیے ہیں لیکن اس کوفارم47 کی بنیاد پر کراچی والو ں کے سروں پر پھر مسلط کردیا گیا ہے،میں چیلنج کرتا ہوں کہ عام انتخابات میں ایم کیو ایم کراچی سے ایک پولنگ اسٹیشن تو کیا ایک پولنگ بوتھ تک نہیں جیتی لیکن اس کو اسمبلیوں کی سیٹیں دے دی گئیں، اس سے بڑا ظلم اور کراچی کے عوام کے ساتھ اور کیا ہوگا؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گزشتہ سات ماہ میں 550 لوگ ٹریفک حادثات میں شہید ہوچکے ہیں، ڈمپرز،ٹرالرز اور ٹینکرز ایک مافیا بن چکے ہیں،،ڈمپرز مافیا کے ساتھ تو مذاکرات کیے جاتے ہیں اور بے گناہ نوجوانوں کو پکڑا جارہا ہے،حالیہ واقعے میں چائے کے ہوٹلوں پر بیٹھے ہوئے بے گناہ لوگوں کوگرفتا کرلیا گیا ہے اور ان پر دہشت گردی کے مقدمات ڈالے جارہے ہیں، سند ھ حکومت اور پیپلز پارٹی بتائے کہ روڈ سیفٹی کے حوالے سے جتنی چیزیں مذاکرات میں طے کی گئیں کیا ان میں سے کسی پر ان کی جانب سے عمل کیا گیا؟ ہیوی ٹریفک شہر میں اپنے اوقات کار پر عمل نہیں کررہی،انہوں نے کہا کہ شہر میں 15ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن صرف 400سرکاری بسیں چل رہی ہیں جن پر تقریباََچار ارب روپے سے زائد کے اشتہارات چل چکے ہیں، کراچی کے عوام اور خواتین چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، اورنج لائن،گرین لائن،ریڈلائن پروجیکٹس مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہے، پانی کے‘کے فور منصوبے پر 40 ارب روپے کے بجائے صرف 3.2ارب روپے رکھے گئے ہیں،شہر میں زیر زمین پانی کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے ورلڈ بنک سے 1.6ارب ڈالرقرضہ لیا جارہا ہے،کچرا اٹھانے کا نظام بھی کرپشن کا دھندا بنا ہواہے، 28ارب روپے کے معاہدے کیے گئے،اب مزید 15ارب روپے مانگے جارہے ہیں،ٹاؤنز بنے ہوئے دوسال ہوچکے ہیں لیکن سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ٹاؤنز کے بجائے ضلعی نظام پر چل رہا ہے، منتخب نمائندوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے صبح و شام عوام کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں، اختیارات و وسائل سے زیادہ کام کررہے ہیں، پارکس بحال کیے جارہے ہیں، سڑکوں کی استرکاری کی جارہی ہے،سیوریج کا کام جو ہمارے ذمے ہے ہی نہیں ہم وہ بھی کررہے ہیں، اسکولوں کی حالت بہتر بنائی جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ ہم سسٹم کو پکڑیں گے لیکن سسٹم کو تو اسلام آباد میں بیٹھا دیا گیا ہے، اندرون سندھ میں پیپلز پارٹی کے وڈیروں کی سرپرستی میں ڈاکوؤں کا نظام چل رہا ہے،یہ اپنے آپ کو اقلیتوں کا چیمپئن کہتی ہے لیکن بڑی تعداد میں اندرون سندھ سے ہندو برادری ملک چھوڑ کر جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں پچیس کروڑ کی آبادی میں سے گیارہ کروڑ سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے جاچکے ہیں، دوکروڑ باسٹھ لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں،چاروں صوبوں کے حکمران اسکولوں اور تعلیم کو بیچ رہے ہیں، تعلیمی اداروں کو این جی اوز کے سپرد کیا جارہا ہے،این ای ڈی جیسے تعلیمی ادارے میں میرٹ کی سیٹیں کم کرکے سیلف فنانس کی سیٹیں بڑھادی گئی ہیں، غریب اور متوسط طبقہ اپنے بچوں کو کہاں سے تعلیم دلائے؟یونیوررسٹیوں کوگرانٹ نہیں دی جارہی،پورا تعلیمی نظام تلپٹ ہے، اساتذہ کے اوپر ساری ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں،طالب علموں کااستحصال کیا جارہا ہے، معیشت تباہ حال ہے، دو نمبر طریقے سے آر ایل این جی کے ٹھیکے لیے ہوئے ہیں، پاکستان سے نکلنے والے گیس کے کنویں بند کروائے جارہے ہیں، اور آر ایل این جی خرید نے پر مجبور کیا جارہا ہے، بجلی اضافی موجود ہے لیکن پورے ملک میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ عمران خان سمیت جتنے قیدی ہیں سب سیاسی بنیادوں پر قید ہیں، اگر ان کو کرپشن کرنے پر بند کیا گیا ہوتا تو زرداری، نواز شریف،شہبازشریف وغیرہ کو کہاں ہونا چاہیے تھا؟ان کو تو عمران خان سے بھی پیچھے کسی کھولی میں ہونا چاہیے۔#