کسانوں سے گندم خریداری پر حکومتی موقف مکمل سچ نہیں ہے۔لیاقت بلوچ
6مہا پہلے
لاہور09 مئی 2024ء
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے صوبائی وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے منصورہ میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صدر کسان بورڈ سردار ظفر سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبد الجبار، امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری، خالد بٹ، وقاص بٹ، جبران بٹ،صدر کسان بورڈ پنجاب رشید منہالہ، نور الٰہی تتلہ اور اختر فاروق شریک تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ کسانوں سے گندم خریداری پر حکومتی موقف مکمل سچ نہیں ہے، صحت کارڈ،بینظیر انکم سپورٹ کارڈ کی طرح کسان کارڈ کی نمائش زیادہ فائدہ کم ہے، کسانوں سے حکومت کے مقررہ نرخ پر گندم نہیں خریدی جا رہی، جماعت اسلامی وزیر اعلیٰ پنجاب آفس کے باہراحتجاج ہر صورت کرے گی، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن جلد احتجاج کی تاریخ کا اعلان کریں گے، پر امن احتجاج ہمارا آئینی جمہوری حق ہے، جماعت اسلامی کسانوں کے جائز مطالبات کا ہر صورت ساتھ دے گی، حکومت اپنی روش سے کسانوں زراعت کو تباہ کر رہی ہے۔
بلال یاسین نے کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کسان گندم بحران پر مشکلات میں ہیں، حکومت کی براہ راست حکمت عملی کسان کارڈ کے زریعے کسانوں کو فائدہ پہنچانے میں ہے۔
دریں اثنا نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے اسلام آباد اور لاہور میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9مئی کے واقعات سیاست میں اصول، نظریہ، آئین اور قانون کی پاسداری چھوڑ کر شدت، عدم برداشت اور ہیجانی کیفیت کے ساتھ زہریلی پولرائزیشن پیدا کرنے کا نتیجہ ہے۔ پرامن احتجاج سیاسی جماعتوں کا آئینی اور جمہوری حق ہے، لیکن احتجاج کو پرامن رکھنا بھی سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ 9مئی کے واقعات مسلسل ملک میں بحران در بحران کو جنم دے رہے ہیں۔ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ اور سیاسی استحکام لانے کے لیے سیاسی قومی ڈائیلاگ ہی لمحہ موجود کا اہم ترین فرض ہے۔ تمام سیاسی و جمہوری قوتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ماضی کی غلطیاں تسلیم کرنا ہوں گی اور سب اپنے آپ کو آئینی حدود کا پابند بنائیں۔ پاک فوج کی قومی سلامتی کے لیے ملک دشمن قوتوں سے مقابلہ میں قربانیاں پوری قوم کے لیے قابل فخر ہیں، لیکن پوری قوم کو اختلاف ریاستی اداروں کے سیاسی کردار پر ہے۔
لیاقت بلوچ نے پنجاب حکومت، پنجاب پولیس کے وکلاء پر تشدد کی مذمت کی، پنجاب حکومت کی نااہلی ہے کہ نہ ہی وہ کسانوں کے مسائل
حل کر سکی ہے اور اب وکلا کے مطالبات کو سیاسی جمہوری بنیاد پر حل کرنے کی بجائے تشدد کا شکار کیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی وزیر قانونی اس کے ذمہ دار ہیں کہ سول کورٹس کی منتقلی کا مسئلہ حل نہیں کر سکے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ازخود وکلاء اور عدلیہ کے فیصلہ کی بنیاد پر حکومت اور انتظامیہ کے تنازع کا فوری حل تلاش کریں۔ ملک میں لاقانونیت کی ذمہ دار حکومتیں ہیں جو بروقت اور سیاسی حکمت سے مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بجلی، گیس کی قیمتیں مسلسل بڑھائی جا رہی ہیں، حکومت ملک میں ہنگامہ خیز حالات کی آڑ میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے نئے پروگرامات اور قرضے لیتی جا رہی ہے، لیکن ان معاہدوں اور شرائط سے عوام اور پارلیمنٹ بے خبر ہیں۔ قرضوں، کرپشن اورسود کی لعنت نے پہلے ہی معیشت تباہ کی، واحد راستہ خود انحصاری، سود سے پاک اسلامی معاشی نظام اور کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال کے خاتمہ سے ممکن ہے۔ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو نظرانداز کر رہی، بلکہ بھلا چکی جو قومی جرم ہے۔