جماعت اسلامی اپنی طے شدہ پالیسی کے مطابق صدارتی انتخاب کا حصہ نہیں بنے گی۔سراج الحق
8مہا پہلے
لاہور09 مارچ 2024ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی طے شدہ پالیسی کے مطابق صدارتی انتخاب کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر اعظم اور کابینہ جعلی الیکشن کی بنیاد پر عہدوں میں قابض ہیں،جعلی اسمبلیوں میں ہونے والا صدارتی انتخاب بھی ناجائز، غیر جمہوری و غیرقانونی ہے۔ فیصلہ اور اختیار اُسی کو ملنا چاہیے جو عوام کے ووٹ سے منتخب ہوکر اسمبلی میں آئیں، ناجائز اور مینڈیٹ چوری کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں عوام کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ نئی حکومت دس ماہ سے زیادہ چلتی نظر نہیں آرہی، عوام سمجھتی ہے کہ اُن پر کرپٹ ٹولہ مسلط کیا گیا ہے، آنے اور لانے والے جانتے ہیں کہ عوام نے اُن کے اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے، سابقہ حکومتیں دو تین سال کے بعد غیرمقبول ہوتی تھیں مگر یہ حکومت تو پہلے دن سے ہی ناپسندیدہ اور غیر مقبول ہوئی ہے۔ حالیہ الیکشن جمہوریت پر سیاہ دھبہ ہیں،رات کے اندھیرے میں نتائج کو بدل کر قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا،عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔جماعت اسلامی قومی تعمیر میں اپناکردار ادا کرے گی اور مظلوم پاکستانیوں کی ترجمانی کرتے ہوئے آئینی اور قانونی جدوجہد جارے رکھے گی۔ نوجوان معاشرے کی تقسیم اور زہریلی پولرائزیشن کے خاتمے کے لیے مثبت کردار ادا کریں تاکہ گالم گلوچ کلچر کا خاتمہ ہو،عدم برداشت کی جگہ برداشت اور ظلم کی جگہ معاشرے میں انصاف قائم ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں جاری کتاب میلے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی حلقہ لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب انعام الرحمن گجر و دیگر بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت پی ڈی ایم کا فیز ٹو ہے، ان کی ترجیحات آئی ایم ایف کی غلامی، قرضوں کا حصول،بے روز گاری،مہنگائی اور کرپشن ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ قوم کو ان خاندانی بادشاہتوں، کرپٹ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں سے نجات دلائی جائے۔ جماعت اسلامی ملک میں مضبوط جمہوریت،سول سپریمیسی، قانون کی بالادستی،میرٹ اور عدل و انصاف پر یقین رکھتی ہے اور اسی کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔ جماعت اسلامی ایک قومی ویژن کے ساتھ آگے بڑھنے پر یقین رکھتی ہے اور طے شدہ پالیسی کے مطابق اپنے نشان کے تحت پاکستان کی عوام کو یکجا کرکے ایک جمہوری اور کرپشن سے پاک پاکستان بنانے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے لائبریریوں اور گراؤنڈ کا آباد ہونا لازمی ہے۔ بدقسمتی سے آج ہمارے ملک میں تعلیمی ادارے،لائبریریاں،لیبارٹریز اور کھیل کے میدان خالی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں مہنگی فیسیں حصول علم میں رکاوٹ ہیں۔ہماری جامعات مقروض ہیں، تعلیمی ادارے مالی خسارے کے باعث اساتذہ کو تنخواہ اور پنشن نہیں دے پاتے۔ ہمارا نوجوان ذہین ہے مگر ملک میں وسائل اور ٹیلنٹ کی قدر نہ ہونے کے باعث بیرون ملک جانے پر مجبور ہے۔ پاکستان کو آگے لے جانے کا واحد راستہ تعلیم کو فروغ دینا ہے، قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو اپنی نسلوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا پانچ فیصد مختص کرے گی، تعلیم کے حصول میں آسانی کے لیے فیسوں میں کمی کے ساتھ ہر طبقہ کو یکساں مواقع فراہم کریں گے۔، یکساں نظام تعلیم ہوگا تاکہ ایک قوم تیار ہو، ملک میں ایڈوانس ایجوکیشن کو فروغ دے کر پاکستان کو ترقی یافتہ قوموں میں شامل کریں گے۔