News Detail Banner

یہ حسب سابق الیکشن نتائج کے حوالے سے بھی این آر او کے انتظار میں ہیں۔سراج الحق

11مہا پہلے

لاہور 08جنوری 2024ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جن پارٹیوں کے اندر جمہوریت نہیں وہ ملک میں جمہوری استحکام نہیں چاہتیں، بعض سیاسی پارٹیاں بھی الیکشن ملتوی کرنے کی خواہش رکھتی ہیں، یہ حسب سابق الیکشن نتائج کے حوالے سے بھی این آر او کے انتظار میں ہیں۔ ملک کی معاشی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو لانگ ٹرم منصوبہ پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔ جماعت اسلامی ہر شعبہ میں اصلاحات چاہتی ہے، اقتدار میں آ کر غیرترقیاتی اخراجات کم کر کے تعلیم اور روزگار پر خرچ کریں گے، تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، روزگار کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ بطور سابق وزیرخزانہ خیبرپختونخوا صوبے کو قرض فری بنایا، آج کے پی پر ہزاروں ارب قرضہ ہے۔ حکمرانوں کی نالائقیوں کی وجہ سے قومی وسائل مس مینجمنٹ اور کرپشن کی نذرہو جاتے ہیں۔ قوم 8فروری کو ترازو پر اعتماد کا اظہار کرے، ملک میں جمہور کی حکمرانی اور قرآن و سنت کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ثمرباغ دیرپائن میں اپنے حلقہ انتخاب این اے 6انتخابی دفتر کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی کے حلقہ پی کے 16 اور 17کے امیدواران اعزاز الملک افکاری اور سعید گُل بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے باجوڑ میں پولیس وین پر دہشت گرد حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہدا کے لیے دعائے مغفرت اور اہل خانہ سے تعزیت کااظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک میں سیاسی تناؤ ختم کرنے کی ضرورت ہے، بدامنی کا علاج ملک میں مضبوط حکومت کا قیام ہے، سابقہ حکومتیں سیکیورٹی بہتر بنانے کی بجائے اپنی بقا کی جنگ لڑتی رہیں، حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو تحفظ فراہم کریں، امن کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر ملک میں امن اور خوشحالی لائے گی، سودی معیشت کاخاتمہ کریں گے، عوام کو ٹیکسز کے بوسیدہ نظام سے نجات دلا کر زکوٰۃ اور عُشر کی بنیادوں پر قومی معیشت کو استوار کیا جائے گا، قومی وسائل کی بندر بانٹ ختم کر کے ان کا رخ عوام کی فلاح و بہبود کی طرف موڑا جائے گا۔ 

سراج لحق نے کہا کہ عدالتوں کو اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرنی چاہیے، ملک کی عدالتوں میں عام شہری کو انصاف نہیں ملتا، طاقتور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، سب کے لیے یکساں قانون ہو گا تو معاشرہ ترقی کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر عدالتوں میں قرآن کا نظام رائج کرے گی۔

امیر جماعت نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام شہری پس رہا ہے، سابقہ حکمرانوں کے مفاد پرستانہ فیصلوں کی وجہ سے ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا، آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں، سابقہ حکمرانوں نے قرضے لے کر خود ہڑپ کیے اور ان کی ادائیگی کے لیے عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ حکمران اشرافیہ نے گزشتہ 7دہائیوں میں اپنی اولادوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کا تباہ کیا، بڑی پارٹیاں خاندانوں اور افراد کے گرد گھومتی ہیں،ان کی لیڈرشپ کی اولادیں اور جائدادیں بیرونی ممالک میں ہیں، ان کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے، جماعت اسلامی کی قیادت پر آج تک کرپشن کا ایک الزام نہیں لگا، ایمان دار اور اہل قیادت ہی ملک میں کرپشن کا خاتمہ کر سکتی ہے۔ قوم کے پاس بہترین موقع ہے کہ الیکشن کے روز ترازو پر مہر لگا کر آزمودہ کرپٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کریں۔