News Detail Banner

جماعت اسلامی مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسی نظریہ کی حامی ہے جو اہل فلسطین اور قائداعظمؒ کا ہے۔سراج الجق

11مہا پہلے

لاہور 6دسمبر 2023ء 

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسی نظریہ کی حامی ہے جو اہل فلسطین اور قائداعظمؒ کا ہے۔ نگران وزیراعظم کی طرف سے طوفان الاقصیٰ کے ایک روز بعد کیے جانے والے ٹویٹ میں دوریاستی حل کی تجویز دی گئی، نہیں معلوم یہ آئیڈیا کہاں سے آیا، نگرانوں کے پاس پاکستانی عوام کا مینڈیٹ ہے نہ ہی یہ فلسطینیوں کی نمائندہ ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایک اسلامی ملک کی جانب سے 30ارب ڈالرکا خطیر فنڈ قائم کیا گیا، حکمرانوں سے سوال ہے کہ امت کو بچانا کس کی ذمہ داری ہے۔ غزہ میں ہزاروں شہادتیں ہوچکیں، اسرائیل نے شہر پر ہیروشیما اور ناگاساکی سے بھی زیادہ بارود گرایا، مسلمان حکمران امریکی خوف سے اہل فلسطین کی اخلاقی، سیاسی اور مالی مدد سے بھی کترا رہے ہیں۔ حکمران درست سمت اقدام اٹھائیں تو علما اکرام ان کی حمایت کریں گے، عوامی دباؤ سے انہیں راہ راست پر لایا جاسکتا ہے۔ افغانوں نے امریکا کو شکست دی، وہ دن دورنہیں جب ارض مقدس بھی صیہونیت کا قبرستان بنے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں حرمت مسجد اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی بھی مقررین میں شامل تھے۔

امیر جماعت نے ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کی جانب سے ان انکشافات پر بھی شدید دکھ اور کرب کا اظہا ر کیا جن میں بتایا گیا ہے کہ قوم کی بیٹی پر امریکی جیل میں جنسی تشدد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس گھناؤنی حرکت کا علم ہے مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران فوری طور پر یہ معاملہ انٹرنیشنل فورم پر اٹھائیں۔ انسانی حقو ق کے نام نہاد علمبرداروں، انصاف اور قانون کا راگ الاپنے والوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہیں کہ ایک خاتون کے ساتھ جیل میں مجرمانہ فعل کیا گیا۔ فلسطین مجاہدین کی قید میں اسرائیلی خواتین کے ساتھ جس طرح عزت و احترام کا سلوک ہوا، رہائی کے بعد انھوں نے برملا اعتراف کیا، ایک طرف تہذیب کے نام نہاد علمبرداروں کا گھٹیا فعل اور دوسری جانب مجاہدین کا کردار ہے، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کے کروڑوں انسان مذہب سے بالاتر ہوکر اہل فلسطین کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، عوامی دباؤ کے نتیجہ میں مغرب کی کئی حکومتوں کو اسرائیل کی اندھی حمایت کا بیانیہ ترک کرنا پڑا۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ استعماری طاقتوں نے پوری دنیا کے یہودیوں کو اکٹھا کرکے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرایا، امریکا و برطانیہ کی مکمل آشیرباد سے گزشتہ 70برسوں سے اہل فلسطین پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹے، مگر انھوں نے عظیم استقامت دکھائی اور مزاحمت جاری رکھی، ظالم سے آزادی کے حصول کے لیے فلسطینیوں کو مزاحمت کا حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ صہیونی افواج کے مظالم پر عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اسرائیل کو اقوام متحدہ کی قرادادوں کی بھی پراونہیں، اسلامی سربراہی کانفرنس نے ایک کمزور اعلامیہ جاری کیا۔ انہوں نے کہا اگر امریکا اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے، اسے اسلحہ دے رہا ہے تو اسلامی ممالک کے حکمران کیوں خاموش ہیں، یہ کم ازکم اسرائیل کا سفارتی اور معاشی بائیکاٹ تو کر سکتے ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی فلسطین فنڈ قائم کریں۔ انھوں نے کہا کہ وہ ایران، ترکی اور قطر گئے اور وہاں کے حکمرانوں سے اہل فلسطین کی عملی مدد کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکمران فلسطینیوں کی مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم ہمارے لیے راستہ کھولیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اہل فلسطین کے حق میں ملین مارچز کیے، آیندہ بھی یہ تحریک جاری رہے گی۔ اس موقع پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اس کے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا، غزہ میں فوری سیزفائر کیا جائے اور جنگ زدہ علاقے میں امداد کی فراہمی کے لیے رفح کراسنگ کو کھلا جائے۔