جماعت اسلامی ترازو نشان اور اسلامی فلاحی انقلابی منشور اور ملک گیر، بھرپور انتخابی مہم کے ساتھ عام انتخابات میں حصہ لے گی۔ لیاقت بلوچ
11مہا پہلے
لاہور02 دسمبر 2023ء
نائب امیر جماعت اسلامی، سیاسی انتخابی امور قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے خیبرپختونخوا میں 20 اضلاع کے ضلعی عہدیداران، قومی و صوبائی اسمبلی امیدواران اور ضلعی انتخابی کمیٹی ارکان کے ساتھ انتخابات 2024ء کی سرگرمیوں، تیاریوں کا جائزہ لیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی ترازو نشان اور اسلامی فلاحی انقلابی منشور اور ملک گیر، بھرپور انتخابی مہم کے ساتھ عام انتخابات میں حصہ لے گی۔ پورے ملک میں عوام جماعت اسلامی کی خدمات، پالیسی اور اتحادِ اُمت کے جذبوں کو سراہ رہے ہیں، جماعت اسلامی ووٹرز کی بیداری اور روایتی حربوں سے انتخابات چرانے کے ہر حربہ کو جمہوری جدوجہد سے ناکام بنائے گی، پانچ سال کے لیے انتخابات کے موقع پر ووٹرز کو ماضی کے تمام ناکام تجربات، عوام کو دکھ درد دینے والی پولرائزیشن اور اپنا اور ملک و ملت کا مستقبل سنوارنے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہے۔ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ ووٹرز اپنی اپنی محبتوں کی مرکز جماعتوں سے مایوس ہیں اور اپنی لیڈرشپ کی قلابازیوں، نااہلیوں اور ناکامیوں کے دفاع کے لیے اُن کے پاس کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے۔ جماعتِ اسلامی ملک بھر کے محب وطن ووٹرز کے لیے بہترین آپشن ہے. جماعتِ اسلامی ملک کو بحرانوں سے نکال کر اسلامی، خوشحال اور مستحکم پاکستان بنائے گی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ 08 فروری 2024ء انتخابات پر نگران حکومت، ایوانِ صدر، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا سپریم کورٹ نے اتفاق کرایا ہے، اب آئینی دائرے میں انتخابات کے التواء اور فرار کی ہر گنجائش ختم ہوگئی ہے، حلقہ بندیوں پر بھی اب حتمی نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے لیے اب آئین کے مطابق انتخابات کا ہی راستہ ہے، انتخابات سے فرار کے لیے آئین سے ماورا اقدامات ملک و ملت کے لیے انتہائی سنگین نتائج لائیں گے، لیول پلیئنگ فیلڈ کا اصول یہی ہے کہ ماضی کے ناکام اور تباہ کن تجربات سے گریز کیا جائے اور ریاستی ادارے کسی کو نوازنے، کسی کو دُھتکارنے کا اصول ترک کرے۔ انتخابات غیرجانبدارانہ ہوں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنے ضابطہ اخلاق پر اِس کی روح کے مطابق مکمل عملدرآمد کرائے۔ ملکی مفاد میں مستحکم سیاسی جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے قومی سیاسی قیادت کو اپنے روِش بدلنا ہوگی۔ ہر قیمت پر اقتدار کی ہوس نے سیاست کمزور اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کیا ہے. ہر دور کی لاڈلے، سلیکٹڈ اور منظورِ نظر قیادت ایک ہی انجام سے دوچار ہوتی چلی جارہی ہے، سیاسی جمہوری نظام کی اِن خرابیوں کی صرف اسٹیبلشمنٹ ہی نہیں قومی قیادت خود بھی ذمہ دار ہے۔