زوال اور جمود کے خاتمے کے لیے قومی سیاست کو غلامانہ ذہنیت اور خاندانوں کے تسلط سے آزاد کرانا ہوگا۔ سراج الحق
1سال پہلے
لاہوریکم نومبر 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ زوال اور جمود کے خاتمے کے لیے قومی سیاست کو غلامانہ ذہنیت اور خاندانوں کے تسلط سے آزاد کرانا ہوگا۔ اقتدار پر مسلط رہنے والی پارٹیوں کی سیاست کی عمارت دولت کی بنیادوں پر استوار ہے۔ ملک سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی مسائل کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، شفاف الیکشن نہ ہونے کی صورت میں مزید افراتفری پھیلے گی،پولنگ سٹیشن آزاد ہواتوجماعت اسلامی آگے آئے گی۔ موجودہ حکمرانوں نے مسئلہ فلسطین پر قوم کی حقیقی ترجمانی نہیں کی، امریکا کھل کراسرائیلی جارحیت کی حمایت کررہا ہے،امت مسلمہ کے حکمران خوفزدہ ہیں، صیہونی عزائم کوغزہ میں شکست نہ ہوئی تو یہ اژدھا بن کر پڑوسی ممالک کو بھی نگل لے گا،اسرائیل پاکستان کو سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔
منصورہ میں سوشل میڈیا ایکٹیویٹس، یوٹیوبرز، پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا صحافیوں کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شرکا سے مسئلہ فلسطین پر قومی بیداری پیدا کرنے، حکمرانوں کو جگانے اور عالمی سطح پر رائے عامہ کی ہمواری میں بھرپور کردار اداکرنے کی اپیل کی۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اورناظم جماعت اسلامی سوشل میڈیا سیکشن شمس الدین امجد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا غزہ کی صورت حال پر مسلسل پروپیگنڈہ کررہا ہے، سماجی رابطوں کے تمام پلیٹ فارمز پر اہل فلسطین اور مظلوم کشمیریوں کے حق کے لیے آواز بلند کرنے پر بھی ایک قسم کی پابندی ہے، سوشل میڈیا حقیقی معنوں میں طاقتور عالمی لابیز کے کنٹرول میں ہے۔ موجودہ مشکل صورت حال میں ہم نے اپنے لیے راستہ پیدا کرنا ہے اور مظلوم انسانیت کی حمایت کے لیے تمام پرامن ذرائع کو بھرپور استعمال میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تاریخی عوامی مظاہروں کے ذریعے فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھا رہی ہے، ہم نے قومی فلسطین کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرکے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا، اسلام آباد میں موجود تمام سفیروں تک قوم کے جذبات پہنچانے کے لیے القدس کمیٹی تشکیل دی، اسرائیل کی امریکی سرپرستی کے خلاف دنیا کا بڑا مظاہر ہ کیا، الخدمت فاؤنڈیشن کے ذریعے غزہ فنڈ قائم کیا، جس نے اب تک کروڑوں روپے کی امداد غزہ میں پہنچائی۔ اس ضمن میں ہمیں سوشل و روایتی میڈیا کا تعاون درکار ہے، جہاں یہ میڈیا ایکٹیوسٹس کی اپنی اخلاقی ذمہ داری ہے وہیں جماعت اسلامی بھی ان کے تعاون کی محتاج ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ نگران وفاقی وزیراطلاعات جو ایک صحافی بھی ہیں، عالمی سطح پر سوشل میڈیا کے فلسطین اور کشمیر کے مسائل پر متعصبانہ رویے پر آواز بلند کریں۔ اہل فلسطین اپنے حق کے لیے مزاحمت کررہے ہیں، اسرائیل قابض ریاست، فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، اس نے گزشتہ 26دنوں میں غزہ پر ہزاروں ٹن بارود گرایا، 8000سے زائد شہید ہونے والوں میں 6000 کے قریب بچے اور خواتین ہیں، غزہ کے مواصلاتی رابطے تباہ، 23لاکھ انسانوں کی بستی پر پانی، خوراک اور ادویات کی ترسیل پر بھی پابندی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاست، صحافت اور عدالت میں سچائی کے غلبہ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ہم نے آزادی اظہار رائے کی جدوجہد میں صحافیوں کا ہمیشہ ساتھ دیا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں حکمران اشرافیہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے تمام شعبے زوال کا شکار ہیں، سابقہ حکمرانوں نے معیشت کو تباہ کیا، ملک کا مجموعی قرضہ 72ہزار ارب سے زائد، ہر پاکستانی پونے تین لاکھ کا مقروض ہے۔ ملک پر طویل عرصہ مسلط رہنے والے حکمرانوں کی خواہش ہے کہ انھیں مزید باریاں ملتی رہیں، یہ قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ عوام پر ڈالتے ہیں، کبھی اپنی مراعات کم نہیں کیں، ان کے ادوار میں کرپشن میں کوئی کمی نہیں آئی، انھوں نے اقتدار میں رہ کر اپنی جائدادیں اور دولت بنائی، حکمران امریکا کی ناراضی مول نہیں لینا چاہتے، یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے وفادار ہیں، اس لیے فلسطین کے مسئلہ پر ان کے ہاں مجموعی طور پر خاموشی چھائی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستانی قوم، امت مسلمہ اور تمام مظلوم انسانیت کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی، ہم 19نومبر کو لاہور میں ایک اور تاریخی غزہ مارچ کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں، قوم اور خصوصی طور پر اہل لاہور سے اپیل ہے کہ وہ مظاہرے کا حصہ بنیں۔