News Detail Banner

عدلیہ کی حفاظت اور انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے قومی مشاورت کا اہتمام کیا جائے گا۔سراج الحق

11مہا پہلے

لاہور05اکتوبر 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاک افغان تعلقات میں کشیدگی دونوں ممالک کے حق میں نہیں۔ پاکستانیوں نے چالیس سال افغانیوں کی میزبانی کی، اب جب افغانستان میں استحکام آ رہا ہے اور دنیا طالبان حکومت سے تعلقات بحال کر رہی ہے تو اسلام آباد اور کابل کو بھی چاہیے کہ وہ مل کر خطے کی ترقی، امن اور استحکام کے لیے کام کریں۔ پاکستان گزشتہ عرصہ سے ساری دنیا کی مخالفت مول لے کر افغانستان کا ساتھ دے رہا ہے، بجا طور پر پاکستانی قوم افغان حکومت سے توقع رکھتی ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے کردار ادا کرے۔ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اور جغرافیائی اور وسائل کے لحاظ سے اہم ترین ملک ہے، استعماری طاقتیں اسے نقصان پہنچانا چاہتی ہیں، ملک پہلے دولخت ہو گیا، اب قوم کو متحد ہو کر تمام سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے، علمائے اکرام پر سب سے بھاری ذمہ داری ہے، مسجد و منبر کو ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے استعمال کیا جائے، یہی نظام ملک و قوم کی ترقی، خوشحالی اور امن کا ضامن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے اجلاس کی صدارت کی۔ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے اجلاس کے نقطہئ نظر اور فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی قائدین نے ملکی حالات، اقتصادی تباہی اور دہشت گردی کے بڑھتے رحجانات کی مذمت کی اور اتفاق رائے سے اعلامیہ جاری کیا ہے۔

پیر سید ہارون علی گیلانی، حافظ زبیر احمد ظہیر، سید اسدعباس نقوی، مولانا عبدالمالک، پیر سیدصفدر شاہ گیلانی، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولاناعبدالرؤف ملک،محمدجاوید قصوری، نذیر احمدجنجوعہ، سید نثار ترمذی، قاری محمدیعقوب شیخ، ڈاکٹر محمدشیر سیالوی، لطیف الرحمن شاہ سمیت 15جماعتوں کے رہنمااجلاس میں شریک تھے۔

سراج الحق نے ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور حکمرانوں کو عوام کی حفاظت کی آئینی ذمہ داری یاد دلائی۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی واقعات میں مذہبی شخصیات کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک پر قرضوں کا ہمالیہ ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری سے ہر شخص بری طرح متاثر ہے۔ مافیاز حکومتوں کو کنٹرول کرتے اور عوام کو لوٹتے ہیں۔ نگران حکومت نے آتے ہی مہنگائی میں تاریخی اضافہ کیا، نگران حکومت عوام کی بجائے آئی ایم ایف کے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے اور سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں پر کاربند ہے۔ جماعت اسلامی نے مہنگائی اور مہنگی بجلی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے جو مقاصد کے حصول تک جاری رہے گی۔

اجلاس کے بعد ملی یکجہتی کونسل کے مشترکہ اعلامیہ میں مستونگ بلوچستان،ہنگو خیبرپختونخوا میں 12ربیع الاول کو عاشقان مصطفی ؐ پر خود کش دہشت گردانہ حملہ کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کا وحشیانہ اظہار قرار دیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ عرصہ میں سراج الحق کے قافلے پر ژوب بلوچستان، باجوڑ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن، دینی رہنما حافظ حمداللہ کے قافلے پر دہشت گرد خوش کش حملوں کی بھی پُرزور مذمت کی گئی۔ اجلاس نے افواج پاکستان، سیکورٹی فورسز اور پولیس پر دہشت گرد حملوں کی بھی مذمت کی کہ یہ پورے ملک پر حملے ہیں، پوری قوم کامشترکہ صدمہ اور غم ہے۔ شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی گئی۔ اجلاس نے مطالبہ کیاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے غفلت کے ذمہ داران کامحاسبہ کیاجائے۔ سیکورٹی پلان کی کمزوریوں کا خاتمہ کیاجائے اور قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیاجائے۔ دینی جماعتوں کے مرکزی قائدین کاوفد نگران وزیراعظم اور چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کرے گا اور حالات کی سنگینی پر متنبہ کرے گا۔ 

ملی یکجہتی کونسل نے اپیل کی کہ 6اکتوبر کو پورے ملک میں مساجد کے باہر بعداز نماز جمعہ یوم امن وحدت منایاجائے اور پرامن مظاہرے کیے جائیں۔ 

اجلاس میں ملک کے سیاسی بحرانوں پر ہر پہلو سے غوروفکر کیا گیا اور اس ضرورت پر زور دیا گیا کہ آئین و قانون کی بالادستی سے ہی استحکام قائم ہو گا۔ عدلیہ کی حفاظت اور انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے قومی مشاورت کا اہتمام کیا جائے گا۔

اجلاس نے ملک میں فرقہ وارانہ تکفیریت، تعصبات اور انتہا پسندی وعدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رحجانات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وحدت یکجہتی قومی اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اتحاد و یکجہتی کے لیے تاریخی کردار،اتحاد و اخوت کے لیے اکابرین کے مشن کو جاری رکھے گی۔ حال ہی میں پیدا ہونے والے حالات کے اسباب تلاش کرنے اور سدباب کے لیے ملک گیر وسیع مشاورت کی جائے گی۔

اجلاس نے اظہار کیاکہ افغانستان، ایران، پاکستان کے ہمسایہ اسلامی ممالک ہیں، دونوں ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں کمزوریاں،سفارتی محاذ پر غلطیاں بڑے مسائل کاباعث بن گئی ہیں۔ انتظامی اقدامات ریاست کا حق ہے لیکن ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے ساتھ حالات کو سنبھالا جائے۔ گولی، توپ،بارو کا حربہ خطے میں ناکام حربہ ثابت ہوا ہے۔ پاکستان کو عراق،شام، یمن، لیبیاطرز کے حالات کا میدان نہیں بننے دیا جائے گا۔ حکمران کسی غلطی سے دشمن قوتوں کو شیطانی کھیل کھیلنے کا راستہ ہموار نہ کریں۔ 

اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کی پرزور مذمت اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مطالبہ کیا گیا۔ فلسطین کی آزادی فلسطینیوں کا حق ہے، اسرائیل ناجائز ریاست، اسے تسلیم کرنا ناسور کو پھیلانا ہو گا۔ اسلام آباد بانیئ پاکستان کے اصول پر قائم رہے۔