News Detail Banner

سودی نظام معیشت تباہی کی جڑ ہے۔سراج الحق

6مہا پہلے

لاہور02اکتوبر 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سودی نظام معیشت تباہی کی جڑ ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور خودانحصاری اپنانے کی بجائے معیشت کو بیرونی قرضوں سے چلایا۔ سستی بجلی پیدا کرنے کی بجائے عوام پر بجلی گرائی گئی، حکمران پارٹیوں کا معیشت ٹھیک کرنے میں نہیں، کرپشن میں مقابلہ رہا۔ ملک میں سیاست اور جمہوریت یرغمال، جس کے پاس حرام کی دولت ہے وہ پولنگ عملہ خرید کر الیکشن جیت جاتا ہے، منتخب ہونے کا مقصد ذاتی مفادات کا تحفظ اور پروٹوکول کا حصول ہوتا ہے۔ اقتصادی ترقی کے بغیر ملک کسی صورت آگے نہیں بڑھے گا، آج کے دور میں طاقت انہی ممالک کی ہے جن کی کرنسی مضبوط ہو۔  پڑوسی ممالک ترقی کر رہے ہیں، ہمارے ہاں عوام آٹے کی قطاروں میں لگے ہیں۔ جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے تحت الیکشن چاہتی ہے تاکہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل لوگ آگے آئیں۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے، 6اکتوبر کو کراچی میں دھرنا ہو گا، تاجر برادری کا 2ستمبر کی کامیاب ملک گیر ہڑتال میں تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔”ملک کی مجموعی معاشی صورت حال، اسباب، حل اور جماعت اسلامی کا معاشی منصوبہ“ کے موضوع پر انھیں ایگزیکٹو ممبرز چیمبر اور پاکستان بزنس فورم کی جانب سے خطاب کے لیے مدعو کیا گیاتھا۔ بزنس کمیونٹی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو بطور ایک کامیاب سابق صوبائی وزیرخزانہ جنھوں نے محدود مدت میں خیبرپختونخوا کو قرض فری بنایا، کی حیثیت سے بھی سننا چاہتی تھی۔ صدر چیمبر احسن ظفر بختاوری نے امیر جماعت کو خوش آمدید کہا اور ابتدائیہ کلمات کہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، صدرمرکزی تنظیم تاجران کاشف چودھری، سینئر نائب صدر چیمبر فاد وحید اور نائب صدر انجینئر اظہرالاسلام ظفربھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ چیمبرز پالیسی ساز ادارے ہیں، حکومت کو ان کی سفارشات پر عمل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وسائل سے مالامال پاکستان 72ہزار ارب کا مقروض ہے اور یہاں ہر روز پانچ ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے، قومی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، حکومتوں کے نزدیک مسائل کا حل اداروں کو فروخت کرنے میں ہے، پہلے انھیں سازش کے ذریعے اربوں روپے خسارے کا شکار کیا گیا۔ بھارت صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ سے لگ بھگ پونے تین سو ارب سالانہ کماتا ہے، ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ہمارے ہاں اس جانب کبھی توجہ نہیں دی گئی۔ قومی کرنسی کی قدر اور ملکی برآمدات جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک سے کم ہیں۔ سابقہ حکومتوں کی ناکام اور تباہ کن معاشی پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان کی دنیا میں پہچان ایک بھکاری ملک کی بن چکی ہے، ملک کی حالت یہ ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف نے صارفین سے بجلی کے بلوں کی قسطوں میں بھی اجازت نہیں دی۔ کرپشن، مس مینجمنٹ اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم، پروٹوکول، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ضروری ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ عوام کے تعاون سے اقتدار میں آ کر جماعت اسلامی سودی نظام ختم کرے گی، ہم نے تمام شعبہ جات میں پی ایچ ڈی سکالرز کی ٹیم تشکیل دی ہے جنھوں نے اپنا ہوم ورک مکمل کر رکھا ہے، معیشت، زراعت، صحت، تعلیم میں بنیادی اصلاحات اور ری سٹرکچرنگ کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر ملک میں زکوٰۃ کا نظام نافذ ہو جائے تو سات کروڑ لوگ زکوٰۃ دیں گے جس سے بڑی آسانی سے دس کروڑکے لگ بھگ مالی طور پر کمزور افراد کی مدد کی جا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے بطور سابق وزیرخزانہ کے پی میں سود فری بنکاری کا ماڈل دیا، خیبر بنک میں پہلے ہی سال 26ہزار لوگ شامل ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ملک میں صرف 22فیصد زرعی زمین استعمال کرتے ہیں، 78فیصد رقبہ یا تو بنجر ہے یا اسے بالکل استعمال میں نہیں لایا جاتا، ہمارا پروگرام ہے کہ ہم زمینیں نوجوان زرعی گریجوایٹس میں تقسیم اور گرین پاکستان پراجیکٹ کا آغاز کریں گے۔ شہری آبادیوں کی ترقی پر فوکس کرنے کے ساتھ ساتھ دیہی ترقی کا ماڈل بھی بیک وقت متعارف کرایا جائے گا۔ دیہاتی علاقوں کو سڑکوں کے ذریعے منڈیوں تک ملائیں گے، ہر بچے کی سکولنگ کا بندوبست ہو گا، پچاس سالہ ترقی کا منصوبہ تشکیل دے کر اسے قومی تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے گا، ہم گورنر ہاؤسز کو عوامی فلاح کے منصوبوں کے طور پر استعمال کریں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی نے سود کو جاری رکھا اور آئین پاکستان اور عدالتوں کے فیصلوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سابقہ اتحادی حکومت میں اکثریتی جماعت کے سربراہ ایک مذہبی جماعت کے رہنما تھے، مگر ان کے ہوتے ہوئے بھی سودی نظام نہ صرف جاری رہا بلکہ پاکستان میں شرح سود 22فیصد تک چلی گئی جس کی شاید ہی کہیں مثال ملتی ہو۔ انھوں نے کہا کہ مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب ملک کو اہل اور ایمان دار قیادت ملے گی۔

جاری کردہ