عام انتخابات ناگزیر،مردم شماری کا معاملہ بھی نمٹ گیا انتخابات ہی ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے۔لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہور14 ستمبر 2023ء
نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی، انتخابی، قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا کہ صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے عام انتخابات کے لیے 06 نومبر 2023ء کی تاریخ تجویز کی ہے، اُن کا یہ اختیار آئین کے آرٹیکل 48-5 کے تحت مشروط ہے۔ فیصلہ کا خیرمقدم لیکن صدر نے فیصلہ میں بہت تاخیر کردی۔ سیاسی، جمہوری محاذ پر بروقت فیصلہ نتیجہ خیز ہوتا ہے، بے وقت فیصلہ مزید خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔ جس دِن اسمبلیاں تحلیل ہوئیں اور صدر نے مرکز میں نگران کابینہ کی منظوری دی، اُسی وقت صدر آئین کے آرٹیکل 48-5 کے اختیار کے ساتھ عام انتخابات کی تاریخ دے دیتے تو کاری اقدام ہوتا، تاخیر نے تو نئی کشمکش کا محاذ کھول دیا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ صدر کا عام انتخابات کا اعلان نوشتہ دیوار ہے کہ یہ مشکوک بھی کہلائے گا اور ٹیڑھی نیت کی بااختیار سیاسی ریاستی قوتیں اِس اقدام کو بھی تماشہ بنائیں گی، جبکہ عدالتِ عظمٰی بھی کمانڈ کی تبدیلی کے مرحلہ میں ہے۔ لیکن یہ صدر ہی نہیں نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور ریاستیا داروں کی آئینی ذمہ داری ہے کہ 90 دِن میں عام انتخابات کرائیں، اِس سے فرار آئین سے بغاوت کی واردات ہوگی۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں انتخابی اُمور پر مرکزی مشاورتی نشست میں کہا کہ قومی اور سندھ، بلوچستان اسمبلیوں کی تحلیل جبکہ پنجاب اور کے پی کے اسمبلی پہلے ہی توڑ دی گئیں لیکن دونوں صوبوں میں 90 دِن میں انتخابات بدنیتی، قانونی موشگافیوں اور چیف جسٹس آف پاکستان کی عدم حکمت کا شکار ہوگئے۔ اب تو تمام اسمبلیوں کی آئین کے مطابق 5 سال کی مدت بھی مکمل ہوگئی، مردم شماری کا معاملہ بھی نمٹ گیا، اب عام انتخابات ناگزیر ہیں۔ سیاسی، معاشی، انتظامی استحکام کے لیے عام انتخابات اور صاف شفاف غیرجانبدارانہ انتخابات ہی ملک و ملت کے مفاد میں ہیں۔