بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کی گئی تو اسلام آباد مارچ اور پہیہ جام کے آپشنز موجود ہیں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور12 ستمبر 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کی گئی تو اسلام آباد مارچ اور پہیہ جام کے آپشنز موجود ہیں۔مہنگائی کے خلاف تحریک کے دوسرے مرحلے کے دوران چاروں گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنے ہوں گے۔ جماعت اسلامی کی عوامی تحریک کے دباؤ کے نتیجہ میں حکومت بجلی چوروں اور سمگلر مافیا کے خلاف ایکشن لینے پر مجبور ہوئی، قوم متحد رہی تو مزید بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ کامیاب ملک گیر شٹرڈاؤن کے بعد حکومت کو آئی پی پیز اور آئی ایم ایف سے معاہدوں پر نظرثانی کروانے کا بہترین جوازمیسر تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت عوام کو بجلی بلوں کی صورت میں موت کے پروانے بھیجنے کی بجائے ہزار ارب کی چوری اور لائن لاسز کنٹرول کرے، سرکاری اشرافیہ کی جانب سے اربوں کا مفت استعمال بند کیا جائے۔
تیمرگرہ دیر پائیں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آئینی مدت میں الیکشن کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ جارہی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت 90 دنوں میں شفاف انتخابات کا انعقاد کرائے۔جماعت اسلامی الیکشن تاریخ پر اتفاق رائے کے لیے سیاسی جماعتوں سے بھی رابطوں کا آغاز کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کو سی پیک سے محروم رکھا گیا، علاقے میں سب سے زیادہ غربت ہے، خیبر پختوانخواہ میں امن وامان کی صورتحال بھی انتہائی تشویش کن ہے، مالاکنڈ کو سی پیک میں حصہ دیا جائے، کے پی کا امن بحال کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی دیرپائین اعزازالملک افکاری بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کسی خاص شخص کا نہیں، پانامہ لیکس،پنڈورا پیپر زاور توشہ خانہ لوٹ میں شامل تمام افراد کا بے لاگ احتساب چاہتی ہے، جماعت اسلامی کے کسی رہنما کا نام کرپشن سکینڈل میں ملوث نہیں، ہماری تحریک کیسز ختم کروانے یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں، چاہتا ہوں عوام کو اس کا حق ملے، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو۔سابقہ حکومتوں کے ادوار میں وسائل کی بندر بانٹ جاری رہی، قوم کی بجائے ذاتی مفادات سمیٹے گئے، حکمران پارٹیاں خاندانوں کی پراپرٹیز ہیں، یہ برسہا برس سے قوم کی گردنوں پر مسلط ہیں، انہوں نے اپنے شہزادوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کے بچوں کا تاریک کردیا۔ کوئی عدالت او ر ادارہ ان کا احتساب نہیں کرسکا، اب عوام ہی ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کرے۔
سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں معیشت اور امن و امان تباہ ہوگیا،مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آیا، چترال سے کراچی تک ہر شخص پریشان ہے۔ مافیاز گزشتہ حکومتوں کا حصہ تھے، یہ سیاسی پارٹیوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں اور بعد میں اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔نگران حکومت اگر چاہے تو مافیاز کے خلاف بھرپور ایکشن کر سکتی ہے، سمگلنگ روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان چینی پر ڈبل سے بھی زیادہ منافع کمارہے ہیں، ایک من گنے سے پانچ کلو کے قریب چینی نکلتی ہے اور اس پر کسان سے گنے کی خریداری اور پروڈکشن کاسٹ ملا کر ٹوٹل 350 روپے خرچ آتا ہے، چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 80 یا90روپے کلو ہونی چاہیے مگر یہ اس وقت ڈبل سنچری کرچکی ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے جو پورے جنوبی ایشا کو سستی خوراک مہیا کرسکتا ہے، مگر مافیاز عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا صرف خیبر پختوانخواہ پورے پاکستان کے لیے وافر مقدار میں سستی ترین پن بجلی پیدا کرسکتا ہے، مگر ماضی کی حکومتوں نے ملک و قوم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اس پر کوئی توجہ نہیں دی، درآمدی فیول کے کارخانے لگائے گئے اور کمیشن وصول کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صفائی تک کے ٹھیکے ورلڈ بنک سے قرضہ لے کر بیرونی کمپنیوں کو دیے گئے، صرف کراچی میں صفائی کے لیے بیرونی کمپنیوں کو سالانہ ساڑھے سات ارب ادا کیے جاتے ہیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سرکاری اشرافیہ کو اربوں کا پٹرول، بجلی، مہنگی گاڑیاں اور رہنے کے لیے محلات میسر ہیں، صرف پشاور کا گورنرہاؤس امریکا کے وائٹ ہاؤ س سے کئی گنا بڑا ہے۔ حکمران اشرافیہ اپنی مراعات کم کرنے کو ہرگز تیار نہیں، سارا زور عوام کا خون چوسنے پر لگایا ہوا ہے، حکمرانوں نے قرضے لے کر ہڑپ کیے اور وصولی کے لیے غریبوں پر ٹیکسز لاد دیے گئے، صرف بجلی کے بلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ قوم مزید قربانیاں نہیں دے سکتی، اب ان کے پاس دینے کے لیے سانسوں کے علاوہ اور کچھ نہیں، قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکمرانوں کی جائیدادیں نیلام کی جائیں۔