News Detail Banner

نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے سامنے بڑے چیلنجز اداروں پر عوام کے اعتماد کی بحالی، غیرجانبداری برقرار رکھنا اور ملک میں امن عامہ کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔ سراج الحق

8مہا پہلے

لاہور17 اگست 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے سامنے بڑے چیلنجز اداروں پر عوام کے اعتماد کی بحالی، غیرجانبداری برقرار رکھنا اور ملک میں امن عامہ کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔ کرپشن کے طوفان، رشوت، سفارش کلچر کی بیخ کنی ضروری ہے۔ گزشتہ پانچ برس میں دو اتحادی حکومتوں کے اقدامات سے عوام بری طرح پس چکے، ملک بدترین پولرائزیشن کا شکار ہوا۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے ہر شہری پریشان اور بے حال ہے، معیشت برباد اور لوگ فاقوں مررہے ہیں۔نگران سیٹ اپ کے اقدامات ملک کو غیر یقینی صورت حال سے نکالنے میں بے حد معاون ہوں گے۔ الیکشن کمیشن ہر حال میں آئین کی پاسداری کرے اور 90دنوں میں آئینی تقاضے کے مطابق شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔

لوئردیر کی تحصیل منڈا میں دارالعلوم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے جڑانوالہ میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ردعمل کے طور پر عیسائیوں کی عبادت گاہوں اور گھروں پر حملے کرکے قانون کو ہاتھ میں لیا گیا، جس کی کسی صورت اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پولیس کی ناکامی ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ یورپ میں مسلمانوں کے جذبات کی مسلسل تضحیک کی جا رہی ہے۔ مساجد، قرآن کریم اور نبی مہربانؐ کی توہین کے متواتر واقعات سے پونے دو ارب مسلمانوں میں شدید غم و غصہ ہے۔ اسلامی دنیا کے حکمران امت کے جذبات کی ترجمانی نہیں کر رہے۔ مغرب میں شعائر اسلام پر حملے ہوتے رہے تو پوری دنیا کا امن متاثر ہو گا۔ اقوام متحدہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داری پوری کرے، او آئی سی کو فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔

سراج الحق نے کہا کہ، نگران سیٹ اپ اور الیکشن کمیشن مل کر قومی انتخابات کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں تاکہ عوام شفاف طریقے سے اپنے نمائندے چن سکیں۔ اقتدار عوام کی امانت ہے، مستحکم حکومت کے قیام سے ہی بہتری آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برس قوم کے لیے تلخ ترین تجربہ تھا، سابقہ حکومتوں کے عوام دشمن اقدامات سے آدھی سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے چلی گئی، ادارے کمزور ہوئے اور تقسیم کا شکار رہے،سیاسی افراتفری پھیلی، عوام کو بنیادی ضروریات زندگی بھی دستیاب نہیں۔ نگران حکومت قوم کو ریلیف دے اور مہنگائی کم کرے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو ظالم جاگیرداروں، وڈیروں، کرپٹ سرمایہ داروں اور خاندانوں کے اقتدار سے نجات چاہیے۔ عوام آزمائی ہوئی پارٹیوں کو مزید مواقع فراہم نہ کرے، انھیں بار بار اقتدار ملا ہر دفعہ قوم کو دھوکا دیا گیا، حکمرانوں نے اپنی نسلوں کے لیے دولت جمع کی اور قوم کے بچوں کا مستقبل تاریک کیا۔ ملک وسائل سے مالامال ہے، مسئلہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم، ان پر دوفیصد حکمران اشرافیہ کا قبضہ، کرپشن، بیڈ گورننس اور سودی معیشت ہے، اہل اور ایمان دار قیادت ہی ان امراض پر قابو پا سکتی ہے، گزشتہ 76برسوں میں نام نہاد جمہوری اور مارشل لاز کے تجربات ناکام رہے، انصاف اور قانون کی حکمرانی، خوشحالی اور امن کے لیے اسلامی نظام نافذ کرنا ہو گا۔ قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے عوام ووٹ کی طاقت کا استعمال کریں، ان کے پاس جماعت اسلامی کی صورت میں بہترین آپشن موجود ہے۔