ملک میں جمہوری پارلیمانی اقدار مستحکم نہیں ہونے دی گئیں، حکمران جماعتیں کرسی اور اختیار کا ناجائز استعمال کرتی ہیں۔لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہور08 اگست 2023ئ
نائب امیرجماعت اسلامی مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری پارلیمانی اقدار مستحکم نہیں ہونے دی گئیں، حکمران جماعتیں کرسی اور اختیار کا ناجائز استعمال کرتی ہیں۔ اِسی لیے اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل کے بعد عبوری حکومت کے قیام کے لیے غیر جانبداری آئین کی روح ہے، بنگلہ دیش میں اِن دنوں انتخابات سے پہلے غیرجانبدارعبوری حکومت کے لیے تحریک زوروں پر ہے۔ سیاسی جمہوری پارلیمانی پارٹیاں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور انتخابات کے لیے غیرجانبدار عبوری حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کام میں کوئی بھی مداخلت نہ کرے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بروقت اور شفاف غیرجانبدارانہ انتخابات پر اتفاق کرلیں۔ 2013، 2018کی طرح 2023ءکے عام انتخابات متنازع نہ بنایا جائے۔ ایسا عمل ملک کی سلامتی ، وحدت اور اقتصادی نظام کے لئے اور زیادہ تباہ کن ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
لیاقت بلوچ نے حکومتی وزراءاور مشیروں کے اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں تاخیر ہو جائے تو کونسا آسمان گِر پڑے گا۔ یہ موقف سراسر غیرآئینی غیر جمہوری اور آمرانہ ہے۔ جمہوری آئینی پارلیمانی اقدار میں اصول اور ضابطوں کی ہی پاسداری ہوتی ہے۔کسی ایک معاملہ میں آئین قانون ضابطوں کو پامال اور انحراف کیا جائے تو اس کے منفی اثرات پوری قوم کے وجود پر پڑتے ہیں۔ رخصت ہوتے وزراءملک وملت پر رحم کریں اورغیر آئینی غیر جمہوری روش سے قوم کو دھوکہ نہ دیں۔ اب تو مردم شماری بھی متنازع ہو گئی، اتحادی حکومت رخصت ہو جائے، عبوری حکومت انتخابات کرائے اور مردم شماری کے نتائج پر تنازعات اور اعتراضات پر ادارے اپنا کام کریں۔ متنازع مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کے التواءکا کھیل نہ کھیلا جائے۔ 2023ءانتخابات متنازع ہوئے تو اس کے نتائج خدانخواستہ مارشل لاءکی صورت میں برآمد ہوں گے۔