News Detail Banner

حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدہ میں مہنگائی کا سونامی اور مکمل غلامی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔سراج الحق

10مہا پہلے

لاہور25 جون 2023ء

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدہ میں مہنگائی کا سونامی اور مکمل غلامی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدہ کی تمام تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں کیوںکہ گزشتہ کئی عشروں سے آنے والے تمام حکمران قرضوں کی معیشت کے علاوہ کوئی متبادل پروگرام پیش نہیں کر سکے، یہ بیرونی قرضوں سے عیاشی کرتے ہیں۔ نوجوان بے روزگاری سے نفسیاتی مریض بنتے جا رہے یا خودکشیاں کر رہے ہیں۔ تینوں بڑی حکمران سیاسی جماعتوں نے ثابت کیا کہ ملک اشرافیہ اور مافیا کا ہے یہاں غریبوں کا کچھ نہیں۔ پارلیمنٹ میں موجود جاگیردار، ٹھیکیدار، وڈیرے،امراءاپنے خرچ پر علاج تک نہیں کراتے اور نہ عمرہ یا حج پر جاتے ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ ملک میں سیاسی ، معاشی اور سماجی دہشت گردی عروج پر ہے ، (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی چوتھی اور پہلی دفعہ وزیراعظم کے نعروں کی بجائے عوام کے سامنے اپنی اب تک کی کارکردگی پیش کریں۔ جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو ملک دنیا کی قیادت کرے گا، یہ ملک اللہ کا انعام ہے، قیامت تک شاد آباد رہے گا ، قوم سے اپیل ہے کہ وہ جماعت اسلامی کا بھرپور ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گجرات میں اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی اظہر اقبال حسن، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع چودھری انصر دھول ایڈووکیٹ اور شیخ عثمان فاروق نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔ امیر جماعت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ملک میں اسلامی نظام ہوتا تو آج انڈیا کے وزیراعظم کی یہ کہنے کی جرات نہ ہوتی کہ ”پاکستان اپنی موت آپ مر جائے گا۔“مودی کا بیان 75 برسوں میں آنے والی تمام حکمرانوں کے منہ پر تمانچا ہے۔ سراج الحق نے ایم بی بی ایس میں 29گولڈ میڈل حاصل کرنے والے باصلاحیت نوجوان ڈاکٹر ولید ملک کو20 سے زائد نجی ہسپتالوں میں جاب کے لیے اپلائی کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ذہین نوجوانوں کی حوصلہ شکنی قرار دیا اور کہا کہ ملک میں اگر میرٹ، سفارش اور پرچی کلچر موجودہ نہ ہوتا تو آج پاکستان سے برین ڈرین نہ ہوتا اور نوجوان اس گھٹیاکلچر کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور نہ ہوتے۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکومت عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے کی بجائے اپنی مراعات کم کرے اور کفایت شعاری اپنانے کا اعلان کرے، کابینہ کی فوج ظفرموج کا سائز گھٹایا جائے، بیرونی قرضے وہی ادا کریں جنھوں نے کھائے ہیں، غریب قوم 75برسوں سے قربانیاں دے رہی ہے، اب مزید قربانی کی سکت نہیں۔ معیشت میںبہتری آئی ایم ایف کے قرضوں سے نہیں، کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس اور وسائل کی منصفانہ تقسیم سے آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک 24کروڑ عوام کی افرادی قوت اور ایٹمی پاور رکھتا ہے، لیکن پاکستانیوں کا نمائندہ وزیراعظم آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کے قدموں میں بیٹھ کر امداد کی بھیک مانگ رہا ہے، اس سے بڑھ کر پاکستانیوں کے لیے اور کیا رسوائی ہو گی، ان لوگوں کے ہوتے ہوئے ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں، ہندوستان کا ایٹم بم ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا، لیکن ایک نااہل حکمران بن جائے تو قوم تباہ ہو جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے 300نوجوان یونان کے سمندر میں ڈوب گئے، ان کی لاشیں بے گوروکفن ساحل پر پڑی ہیں، ایک باشعور وزیراعظم ہوتا تو وہ آدھی رات کو ساحل پر پہنچتا اور اپنے بچوں کو سینے سے لگاتا، سالہاسال حکمرانی کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے کہ ملک کا نوجوان لاکھوں روپے دے کر موت خرید رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا تو ہم انھیں مایوس نہیں کریں گے، جماعت اسلامی کے پاس ویژن اور ایسی ٹیم موجود ہے کہ جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے، وہ دن دور نہیں جب پاکستان کی 64فیصد یوتھ اپنے ملک میں رہ کر اس کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرے گی۔ جماعت اسلامی کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں اور یہ ایک مکمل دینی، جمہوری اور ترقی پسند جماعت ہے۔