دینی جماعتوں اور اکبر علماء و مشائخ کو ملک کے فسادزدہ حالات میں تعمیر، وحدت، یکجہتی کے لیے قومی دینی کردار ادا کرنا ہوگا۔لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہور 14 جون 2023ء
نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے جماعتِ اسلامی پنجاب وسطی کے انتخابات 2023ء کنونشن اور ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی ٹیم کی پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر، گلگت-بلتستان کے صدور کے ساتھ آن لائن زوم لِنک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی جماعتوں اور اکبر علماء و مشائخ کو ملک کے فسادزدہ حالات میں تعمیر، وحدت، یکجہتی کے لیے قومی دینی کردار ادا کرنا ہوگا۔ سیاست اور قومی ریاستی اداروں میں ٹکراؤ خوفناک ماحول پیدا کرچکا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کا وفد قومی قائدین سے ملاقات کرے گا؛ شدت، انتہا پسندی کی بجائے برداشت اور سیاسی حل کے لیے زور دیا جائے گا۔ ملی یکجہتی کونسل کی صوبائی تنظیمیں اپنے دائروں میں بھی سیاسی مفاہمت اور ماہِ محرم الحرام میں امن کو یقینی بنانے کے لیے فعال کردار ادا کریں گی۔ مسئلہ کشمیر پر سودے بازی کا تآثر گہرا ہورہا ہے، لاکھوں شہداء کی قربانیوں سے غداری خود قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہوگی۔ بھارتی فاشزم کے خلاف آواز بلند کرنا اور کشمیریوں کے جائز حق - حقِ خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں سیاسی، انسانی اور سفارتی مدد کرنا قومی قیادت کی گردن پر قرض ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی، ملی، سماجی، اجتماعی مظالم کی وجہ سے معاشرہ برائی، بدعنوانی، بے حیائی، عریانی، فحاشی، آزادخیالی اور فساد سے بھرگیا ہے۔ سیاست، ریاست اور حکومت کی سطح پر بڑے اصلاحی اقدامات وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ حالات انفرادی توبہ سے بڑھ کر اجتماعی توبہ کا تقاضہ کررہے ہیں۔ زلزلے، سیلاب، کرونا، ڈینگی اور اجتماعی آزمائش کچھ اور نہیں اعمال کے نتائج ہیں۔ قومی اجتماعی توجہ کا عملی اقدام یہ ہی ہے کہ قرآن و سنت کی بالادستی قبول کرلی جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز آئین کی فرمانروائی قبول کرلیں۔ ہر پارٹی کی سیاست اور بیانیے اپنے اپنے ہیں اور یہ آئینی، سیاسی، جمہوری حق ہے لیکن قومی سطح پر ایسے اجتماعی بیانیے کی ضرورت ہے جو ملک کو معاشی، سیاسی اور اخلاقی انتشار سے نجات دلادے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اتحادی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عملاً مفلوج کردیا گیا ہے۔ مشرف اور عمران خان دور کی طرح احتساب اور نیب ادارہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر نوازنے، ڈرائی کلین چِٹ دینے پر مامور ہوگیا ہے۔ کراچی میں جمہوری اور انتخابی عمل کو جس قدر داغ دار، مجروح اور دیدہ دلیری سے پامال کیا گیا ہے کہ ملکی تاریخ میں اِس کی کوئی مثال نہیں مل سکتی۔ پہلے درپردہ انتخابی نتائج پر اثرانداز ہوا جاتا تھا لیکن اب تو پی پی اور سندھ حکومت نے تمام حجاب توڑ دیے ہیں۔ کراچی کے عوام جمہوری اور ووٹ کی طاقت سے اپنا مینڈیٹ لوٹنے والوں سے انتقام لیں گے۔