الیکشن میں تاخیر ہوئی تو جماعت اسلامی مخالفت کرے گی۔ سراج الحق
1سال پہلے
لاہور 13 جون 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے واضح کیا ہے کہ الیکشن میں تاخیر ہوئی تو جماعت اسلامی مخالفت کرے گی۔ پارلیمنٹ کی مدت میں توسیع کے بیانات دیے جارہے ہیں، بتانا چاہتا ہوں یہ ملک اب کسی کی خواہش پر نہیں، آئین اور جمہور کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ 2018 میں سلیکشن ہوئی، اب پی ڈی ایم بھی فکس میچ چاہتی ہے، موجودہ بندوبست 100 فیصد ناکام ہوگیا، یہ لوگ جتنی دیر اقتدار میں رہیں اور جو مرضی کرلیں، عوام کے دل اپنی طرف نہیں موڑ سکتے، اقتدار میں یہ ان کا پہلا موقع نہیں، سبھی نے باریاں لیں، اب عوام اور اس کے حقیقی خدمت گاروں کی باری آئے گی۔ پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجہ میں معرض وجود میں آیا، یہاں 75 برس بعد بھی لوٹا کریسی چل رہی ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی سے آزادی کے بعد آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی اختیار کرلی گئی۔ ملک اسلام کے نام پر بنا، جماعت اسلامی عوامی جمہوری جدوجہد سے یہاں اسلامی نظام نافذ کرے گی۔
الحمرا ہال میں انتخابات کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ کراچی میں عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا مگر پی پی کی ضد ہے کہ میئر جیالا ہوگا، ایک طرف نو لاکھ ووٹ ہیں دوسری طرف پیپلز پارٹی کے سوا تین لاکھ، مگر سوا تین لاکھ کو زندہ آباد اور نو لاکھ مردہ آباد کہا جارہا ہے، یہ ظلم اور جمہوریت پر ڈاکہ زنی ہے، جماعت اسلامی مافیاز کا مقابلہ کرے گی۔
کنونشن کا انعقاد جماعت اسلامی پنجاب وسطی کی جانب سے کیا گیا تھا جس سے نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اورامیرجماعت اسلامی پنجاب وسطی مولاناجاوید قصوری نے بھی خطاب کیا۔دیگر مقررین اور اہم شرکاء میں سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف،امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت پنجاب جنوبی راؤ ظفر،سیکرٹری جنرل پنجاب وسطی نصراللہ گورائیہ، صدر سیاسی کمیٹی پنجاب وسطی، چوہدری شوکت، سیکرٹری سیاسی کمیٹی پنجاب وسطی وقاص احمد بٹ اور امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ شامل تھے۔ تقریب میں امراء اضلاع، وسطی پنجاب سے جماعت اسلامی کے قومی وصوبائی اسمبلی کے ٹکٹ ہولڈرز، خواتین اور کارکنا ن کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پنجابی ترانہ حل تے صرف جماعت اسلامی بھی ریلیز کیا گیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ان پر خود کش حملہ کو ایک ماہ کے قریب ہوگیا ہے، ابھی تک دہشت گردی واقعہ کی تحقیقات سے متعلق عوام کو آگاہ نہیں کیا گیا، جہاں ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کے ساتھ ایسا ہورہا ہے وہاں عام پاکستانی کی کیا حالت ہوگی۔ بلوچستان بارور کے ڈھیر پر ہے، خیبر پختوانخواہ میں روزانہ لاشیں گررہی ہیں، ملک کا ہر علاقہ کچے کا علاقہ بن چکا ہے۔ عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو گیا ہے، احتساب کے ادارے ناکام، عدالتیں بے بس ہیں۔ پانامہ لیکس کیس میں چار سال بعد سنوائی ہوئی تو سوال مجھ سے ہی پوچھا گیا کہ کہ ان افراد کا کیس لے کر نیب، اینٹی کرپشن کیوں نہیں گئے۔ ملک کو بے دردی سے لوٹنے والوں کا کوئی ادارہ احتساب نہیں کرسکتا، اب صرف عوام کا ادارہ بچا ہے جو ووٹ کی طاقت سے لٹیروں اور ظالموں کا احتساب کرے گا۔ ملک پر مسلط پارٹیاں بری طرح پٹ چکی ہیں، یہ سب عالمی اسٹیبلشمنٹ کے وفادار ہیں جو قرضے لے کر خود کھاگئے اور اپنی جائیدادوں اور دولت میں اضافہ کیا۔ غریب کا بچہ بھوکا سوتا ہے، تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، سات کروڑ نوجوان بے روزگار ہیں، گیارہ کروڑ لوگ خطِ غربت سے نیچے ہیں، 85 فیصد عوام مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں،سٹیٹس کو کے علمبرداروں نے پاکستان کا حلیہ بگاڑ دیا۔
سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے خود اعتراف کیا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کی گئیں، پوچھنا چاہتاہوں کیا یہ ملک استعمار کی غلامی کے لیے آزاد ہوا ہے۔ آج بنگلہ دیش کی شرح نمو، فی کس آمدنی اور برآمدات پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہیں، ہمارے یہاں حکمران قرضے لے کر خود کھاتے رہے اور قربانی غریب عوام سے مانگی جاتی ہے، اب غریب قربانی نہیں دیں گے۔ حکمران آج ائر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کررہے ہیں، کل یہ دیگر قومی اداروں کا سودا کریں گے اس کے بعد آئی ایم ایف کے حکم پر ایٹمی اثاثے بھی گروی رکھ سکتے ہیں، انہوں نے معیشت برباد کردی، جنوبی ایشیا میں سب سے غریب ملک پاکستان ہے، گرین پاسپورٹ بدنام کردیا گیا، جماعت اسلامی ملک کو آئی ایم ایف سے نجات دلائے گی۔ 2023 الیکشن کا سال ہے، کارکنان تیاری کریں اور اسلامی نظام کے حق میں رائے عامہ ہموار کریں۔