کرپشن کا ناسور دیمک کی طرح ملک کو کھا رہا ہے اور معاشی تباہی کی اصل وجہ ہے۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور 09 جون 2023ئ
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کا ناسور دیمک کی طرح ملک کو کھا رہا ہے اور معاشی تباہی کی اصل وجہ ہے۔موجودہ اور ماضی کی حکومتیں کرپشن روکنے میں مکمل ناکام ہوئی ہیں، سرکاری خزانے اور ملکی وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے، وسائل پر دو فیصد اشرافیہ قابض ہے۔ جماعت اسلامی پاناما لیکس میں ملوث 436افراد کا بے لاگ احتساب چاہتی ہے، عالمی سکینڈل میں جن افراد کے نام آئے، سب کو پوچھا جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سپریم کورٹ میںپاناما لیکس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا اور صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ ہماری پہلے دن سے ایک ہی استدعا ہے کہ احتساب سلیکٹڈ نہیں بلکہ سب کا ہو، ہم 4 سال سے کیس کی جلد سماعت کے لیے درخواستیں دیتے رہے ہیں۔ عدالت ہم سے پوچھتی ہے متعلقہ اداروں میں پانامہ لیکس میں ملوث افراد کے خلاف درخواستیں کیوں نہ دیں، مگر سوال یہ ہے کہ جب کیس عدالت میں زیر سماعت ہے تو پھر متعلقہ اداروں میں درخواستیں کیسے دی جا سکتی ہیں، احتساب کے اداروں کو بذات خود تمام افراد سے پوچھ گچھ کرنی چاہیے۔ 436افراد کے خلاف الگ الگ درخواستیں متعلقہ اداروں میں دینے کا مطلب یہ ہے کہ شاید فیصلوں کے آنے میں 436 سال ہی لگ جائیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ 23کروڑ عوام کے حق کے لیے کھٹکھٹایا ہے، چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اپنا فرض پورا کرے۔ امید ہے قوم کو انصاف ملے گا اور اس دفعہ بھی پانامہ لیکس کیس کے لیے ایک جے آئی ٹی بنائی جائے گی۔
امیر جماعت نے سوال اٹھایا کہ قوم کو بتایا جائے ملک میں احتساب کے ادارے کیا کر رہے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ احتساب کے ادارے ہی قابل احتساب ہیں، نیب، ایف آئی اے ہو یا اینٹی کرپشن سب حکومت کی جیب کی گھڑی ثابت ہوئے ہیں۔ احتساب کے نام پر مذاق ہو رہا ہے، حکومت میں آنے والے افراد کے تمام کیس بند ہوجاتے ہیں، اپوزیشن کے خلاف تمام ادارے تیز ہو جاتے ہیں۔ احتساب کے اداروں نے اگر کسی ایک شخص کو بھی سزا دی ہے تو بتایا جائے۔ عوام کے پیسے پر چلنے والے ادارے کرپشن پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پٹیشن کے قابل سماعت ہونے کا مطلب ہی یہ ہے کہ عدالت نے ہماری استدعا مان لی۔ انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس بنچ کے دو ججز چیف جسٹس بنے مگر انہوں نے کچھ نہ کیا۔ کرپشن کے کینسر کے خلاف جدو جہد ہر ایک پر لازم ہے۔