News Detail Banner

حکومت بجٹ میں بجلی ، گیس پر سبسڈی بحال اورپٹرول کی فی لٹر قیمت میں سو روپے کمی کرے۔ سراج الحق

10مہا پہلے

لاہور30 مئی 2023ئ

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی عوام کو ریلیف نہیں دے سکتیں تو بجٹ میں کم از کم اپنے دور حکومت میں اشیائے خورونوش، پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ واپس لے، دونوں اطراف نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف لانگ مارچز کیے تھے۔ حکمران جماعتیں ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہرا کر ان زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتیں جو ملک کے کروڑوں باسیوں کو غربت، بے روزگاری اور مہنگائی نے دیے ہیں۔ پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تھی تو خرابی کی ذمہ دار ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں کو ٹھہرایا، اب موجودہ حکومت تحریک انصاف پر سارا ملبہ ڈال رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ تینوں ڈلیور کرنے میں ناکام ہوئیں، قوم سب دیکھ رہی ہے۔ پروٹوکول کلچر ختم ہوا نہ غیرترقیاتی اخراجات کم کیے گئے، کابینہ میں اتنے افراد ہیں کہ شاید وزیراعظم کو سب کے نام تک نہ معلوم ہوں۔ بجٹ میں مہنگائی کم نہ ہوئی تو جماعت اسلامی پورے ملک کے عوام کو منظم کر کے احتجاج کرے گی۔ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ کرپشن سے نجات اور اسلامی معیشت معاشی بحران کا حل ہے۔ آئی ایم ایف کی بجائے خودانحصاری کا راستہ اپنانا ہو گا۔ معاشی بہتری کے لیے رجعت پسندی کی بجائے پروگریسو سوچ اپنانا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلامک ہومیوپیتھک میڈیکل ایسوسی ایشن کے وفد سے منصورہ میں ملاقات کے دوران کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت بجٹ میں بجلی ، گیس پر سبسڈی بحال اورپٹرول کی فی لٹر قیمت میں سو روپے کمی کرے۔ بے روزگاری میں کمی کے لیے سول ملٹری بیوروکریسی کے ریٹائرڈ افسران کی بجائے خالی آسامیوں پر پی ایچ ڈی سکالرز اور دیگر ڈگری ہولڈرز نوجوانوں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوج ظفر موج کے ہمراہ غیر ملکی دورے بند کرے اور بیوروکریسی اور حکومتی اہلکاروں کے لیے مفت بجلی، گیس ، پٹرول کی سہولیات ختم کی جائیں۔ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو ملک سے لوٹی ہوئی دولت بیرونی ممالک سے واپس لائی جائے گی، احتساب کا کڑا نظام متعارف کرائیں گے، سود کا خاتمہ اور نوجوانوں کو زرعی زمین کی الاٹ منٹ ہمارے منشور کا حصہ ہے اس پر سوفیصد عمل کیا جائے گا۔

امیر جماعت نے کہا کہ سیاسی و آئینی بحران سے معیشت مزید تباہ ہوئی جس کے براہ راست متاثرین سیاسی رہنما یا وی آئی پی طبقات نہیں ملک کے کروڑوں عوام ہیں جن کے لیے حالات ناقابل برداشت ہوچکے ہیں، خودکشیاں بڑھ رہی ہیں، ڈپریشن کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے، لوگوں کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا، انہیں سکول بھیجنا اور بجلی گیس کے بل جمع کروانا ناممکن ہوگیا، روزانہ بجٹ آتا ہے، پریشانی، مایوسی اور حالات کی تنگی سے لوگوں کے چہرے زرد ہوئے پڑے ہیں۔ ہماری حکومتوں کی ماضی میں بھی اور اب بھی صرف ایک ہی پالیسی رہی ہے کہ قرض لو ، اسے کھاو ¿ اور بعد میں مزید قرض کے لیے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک کے دروازوں پر پہنچ جاو ¿۔ ملک کو آئی ایم ایف ، ورلڈ بنک اور امریکی غلامی سے نجات چاہیے۔ ملک میں آئندہ تین برسوں میں 75ارب ڈالر بیرونی قرضہ ادا کرنا ہے، قوم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ یہ قرضے کہاں خرچ کیے گئے، حکمران قرض لے کر کھا گئے، ادائیگی کے لیے غریبوں کا خون نچوڑا جاتا ہے، اب یہ قربانی غریب نہیں حکمران اشرافیہ دے۔