News Detail Banner

ماضی کی حکمران جماعتیں مضبوط جمہوری روایات قائم کرنے میں ناکام رہیں، اب بھی یہ عوام کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھتی ہیں۔سراج الحق

10مہا پہلے

لاہور29 مئی 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ موجودہ اور ماضی کی حکمران جماعتیں مضبوط جمہوری روایات قائم کرنے میں ناکام رہیں، اب بھی یہ عوام کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھتی ہیں۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کے انعقاد کے لیے پہلے بھی کوششیں کیں، اب بھی جاری ہیں، 14اگست 2023ء قومی انتخابات کے لیے موضوع ترین دن ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے بے گناہ کارکنان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف ہیں، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جماعت اسلامی سیاسی ورکرز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حق میں نہیں۔ ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ ملک کی سیاست پر قابض ہیں، جماعت اسلامی مثبت سیاست کرتی ہے، عوام کی طاقت پر سو فیصد یقین رکھتے ہیں، ”میرا چور زندہ باد، تیرا چور مردہ باد“ کہنے والے بہتری نہیں لا سکتے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے کہ جو مسلک، زبان، صوبائیت اور دیگر تعصبات سے بالاتر ہو کر اسلام اور پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ناظم سوشل میڈیا شمس الدین امجد بھی ملاقات میں موجود تھے۔ امیر جماعت نے رجب طیب ایردوان کو ترکی کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور ان کی صدارتی انتخابات میں ایک اور کامیابی کو عالم اسلام کے لیے خوشگوار ہوا کا جھونکا قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ رجب طیب ایردوان دنیا میں اسلام کی توانا آواز ہیں جنھوں نے عالمی فورمز پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے، ان کی فتح سے تحریک آزادی کشمیر کو تقویت ملے گی، پاکستانی قوم نے صدر ترکی کے جذبے کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے، آنے والے دنوں میں پاکستان اور ترکی کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

سوشل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ریاست کی بقا، سلامتی اور بہتری کے لیے ضروری ہے کہ وہاں امن و امان ہو، معیشت بہتر ہو اور سب سے بڑھ کر انصاف کی حکمرانی ہو۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے اپنے ادوارِحکومت میں ان امور پر بالکل توجہ نہیں دی، نتیجہ معیشت، سیاست، سماج کی بربادی کی صورت میں سب کے سامنے ہے، تینوں نے مفادات کی لڑائی میں ملک تباہ کر دیا۔ موجودہ حالات میں کوئی بھی پاکستانی اپنے آپ کو محفوظ تصور نہیں کرتا، خواتین معاشرہ میں خوف و ہراس کا شکار ہیں، ایک طرف ظاہری حکومت ہے دوسری جانب انڈرگراؤنڈ مسلح جتھے اور تنظیمیں جو اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، جائدادوں پر قبضے اور ناجائز کاروبار سے وابستہ ہیں، یہی لوگ بڑی حکمران جماعتوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی کرنسی کی قدر، زرمبادلہ کے ذخائر، جی ڈی پی شرح جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے کم ہے، تنخواہوں کے لیے قومی خزانہ میں پیسے نہیں، آئی ایم ایف کے احکامات پر قانون سازی ہوتی ہے، لاکھوں پروفیشنل اور پڑھے لکھے لوگ ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ معاشرہ میں قانون کی حکمرانی کا تصور ختم ہو رہا ہے، عدلیہ بری طرح تقسیم ہے، پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوتی، سیاست دان دست و گریبان ہیں، طاقتور قانون کو روندتا ہے۔ حکمران اشرافیہ کی وجہ سے غریب عوام رل گئے۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ معیشت کو سود سے پاک کر کے زکوٰۃ و عُشر پر مبنی نظام قائم ہو جائے تو سات کروڑ لوگ ٹیکس دیں گے، 42قسم کے ٹیکسز کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس معیشت کی بہتری کا مکمل پروگرام ہے۔ ہم نے ماضی میں خیبرپختونخوا کو قرض فری صوبہ بنایا، پی ٹی آئی کی دس سالہ حکمرانی کے بعد اب صوبہ پر ایک ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا ہم نے ڈلیور کیا، اب بھی مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی ہے، باقی سب بری طرح ایکسپوز ہو چکے ہیں، ان میں ڈلیور کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جماعت اسلامی دیہاتوں میں ترقی لائے گی، زراعت کو بہتر کرے گی، کسانوں کو مفت بیج اور کھاد دیں گے، غیرآباد زمینوں کو آباد کرنے کے لیے نوجوانوں کے حوالے کریں گے۔