پی ڈی ایم کی موجودہ اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت این آر او کی پیداور اور ملک کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار ہیں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور23 مئی 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی موجودہ اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت این آر او کی پیداور اور ملک کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار ہیں، اقتدار میں آکر ان کی لڑائی ڈلیور کرنے کی بجائے مفادات سمیٹنے تک محدود رہی، ان کی انا اور ذاتیات کی آگ کے الاؤ میں ملک جل رہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عوامی نمائندے بیٹھ کر ملکی مسائل کا حل نکالتے مگر کوئی سنجیدہ نہیں۔ معیشت تباہ، مہنگائی، بے روزگاری سے مڈل کلاس ختم ہوگئی، غریب اور امیر کاگیپ خطرناک حد تک پہنچ گیا۔ عدالتیں عام آدمی کے لیے بند، اشرافیہ کے لیے کھلی ہیں۔ عوام میں غم و غصہ کا لاوا پک رہا ہے جو پھٹنے کے قریب ہے، ان حالات میں سب سے تشویشناک امر یہ ہے کہ دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا، کراچی، کوئٹہ، پشاور سمیت کوئی بڑا شہر محفوظ نہیں، جماعت اسلامی عوامی حقوق کے لیے بامعنی سیاست کرتی ہے،گھیراؤ جلاؤ کی سیاست کی مذمت، مذاکرات اور مکالمے پر یقین کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلا س میں نائب امرا ء لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ،سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرلز اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، حافظ ساجد انوراور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف شریک تھے۔
اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ امیر جماعت نے ژوب خودکش کے بعد اہل ژوب اور بلوچستان کے عوام کی طرف سے ہمدردی کے اظہار پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خیریت دریافت کرنے کے لیے منصورہ آنے والے علما، وکلا، اساتذہ، ڈاکٹرز اور دیگر وفود اور سیاسی و مذہبی قائدین کے بھی ممنون ہیں۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ خودکش حملہ کی تحقیقات سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جائے۔ امیر جماعت نے حکومت پر زور دیا کہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دیا جائے۔انہوں نے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی سپریم کورٹ کے حکم پر منگل کو رہائی پر اہل گوادر کو مبارکباد دی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ گوادر کے عوام کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کا اصل مسئلہ انصاف کا فقدان ہے۔ انصاف صرف ان کے لیے ہے جو کروڑوں کے وکیل اور جج کو راضی کرسکیں یا جن کی پشت پر مافیا ہو۔ انہوں نے کہا اس وقت ملک شدید معاشی، آئینی و سیاسی بحران میں دھنس چکا ہے، ریاست کے آئینی ستونوں کے درمیان ٹکراؤ اور محاذ آرائی عروج پر ہے۔ ملک قرضوں کے ہمالیہ کے نیچے دب گیا ہے، حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر عمل پیرا ہے۔
سراج الحق نے کہا موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی معاشی پالیسیاں قرض لینے اور اس کی ادائیگی کے لیے مزید قرض لینے کے اصول کے گرد گھومتی
رہی۔ باریاں لگا کر ملک کے وسائل اور خزانے کو لوٹا گیا، ترقیاتی کاموں کے لیے مختص فنڈز کو سرکاری محکموں کے آفیسران، ٹھیکیداروں اور نام نہاد عوامی نمائندوں نے مل کر کھایا۔ عوام بنیادی سہولیا ت کے لیے ترس رہے ہیں،80فیصدا ٓبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔غریبوں کے بچے سکول نہیں جاتے، لوگ بوڑھے والدین کا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اشیائے خورونوش اور ادویات کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، سمگلنگ عروج پر ہے، افغانستان میں منشیات کی فیکٹریاں بند ہوکر پاکستان منتقل ہو رہی ہیں، غریب آدمی تباہ حال، مافیاز کے وارے نیارے ہیں۔ قوم مسائل کے حل اور جدید اسلامی فلاحی پاکستان کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔