ایک ایسے مرحلہ پر جب انتخابات کے انعقاد کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کررہی ہیں۔لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہور10 مئی 2023ء
نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی انتخابی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ایک ایسے مرحلہ پر جب انتخابات کے انعقاد کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کررہی ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان میں معاملات زیرِ سماعت ہیں، عمران خان کی عدالتی احاطہ سے گرفتاری ناقابلِ فہم اور قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ آرائی کو کم کرنے کے لیے جاری مذاکراتی عمل کے دوران ریاستی اقدام سے بڑے خطرے کی گھنٹیاں بج گئی ہیں۔ انتخابات کی دہلیز پر گرفتاریاں ملک کے اندر انارکی کو فروغ دینے کا باعث بنیں گی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ، عدلیہ، نیب اور اسٹیبلشمنٹ عوام کی نظروں میں متنازعہ ہیں۔ سیاسی معاملات سے متعلق عدلیہ کے حالیہ فیصلے اور اس کے ردعمل میں حکومتی اقدامات شکوک و شبہات کو جنم دینے کا باعث بنے ہیں۔ اس سے عوام کے اندر بے اعتمادی و بے یقینی بڑھ گئی ہے۔ اس تمام تر صورتِ حال میں حکومت، ریاستی اداروں اور عدلیہ کی عدم حکمت اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی حرکات عیاں ہیں۔ ایسے میں سیاسی قیادت پر لازم ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ آئین، جمہوریت اور عدلیہ کے تحفظ کے لیے تمام ججوں پر مشتمل بنچ پر اتفاق کرلیں تاکہ سیاسی عدم استحکام کی گاڑی کو بریک لگ سکے اور آئینی بحران کا خاتمہ ہو۔
ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاست میں تلخی، شدت، انتہا پسندی اور بے لگام، بے سمت لب و لہجہ سماج میں بڑی خرابیاں پیدا کرچکا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ردعمل فطری عمل ہے لیکن پُرتشدد احتجاج سیاسی جمہوری عمل کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ اس تمام تر صورتِ حال میں اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ وہ اپنے طرزِ عمل پر سنجیدہ غور کرے۔ اب صرف آئین کی بالادستی قبول کرکے ہی ملک چلایا جاسکتا ہے۔