News Detail Banner

پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی سیاسی جنگ کے شعلے ریاست کی تمام شاخوں کوبھسم اور ملک کو بے مثال انتشار کی طرف دھکیل رہے ہیں۔سراج الحق

1سال پہلے

لاہو03 اپریل 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی سیاسی جنگ کے شعلے ریاست کی تمام شاخوں کوبھسم اور ملک کو بے مثال انتشار کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ عدلیہ دونوں دھڑوں کے درمیان تازہ ترین جنگ کا میدان بن چکی ہے، کچھ ججوں کو پی ٹی آئی اور کچھ کو مسلم لیگ ن کے ’ہمدرد‘ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے حاضر اور ریٹائرڈ ججوں پر سنگین الزامات لگ رہے ہیں۔ عدالتوں سے کلین چٹ لینے کی بجائے سیاسی جماعتوں کو دوبارہ حکومت حاصل کرنے کے لیے عوام کی طرف جانا ہو گا۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی سیاسی اور معاشی معاشی نظم و نسق میں ناکامی کے بعد دوبارہ اسے حاصل کرنے کے لیے آئین کو پاما ل کر رہی ہے۔

منصورہ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملکی تاریخ گڈ اینڈ بیڈ ججزکی اصطلاحوں اور مرضی کے فیصلوں کے حصول کے سکینڈلز سے بھری پڑی ہے، ابھی تک نظریہ ضرورت دفن نہیں ہوا۔ عدالتیں پورا عدل کریں، کچھ لو اور کچھ دو کی بنیادوں پر فیصلے تو جرگوں اور پنچایتوں میں ہوتے ہیں۔ ایوان بے توقیر، عدالت تقسیم، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کی جانبداری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی میں سیاسی و معاشی کے ساتھ آئینی بحران بھی پیدا ہوا۔ پارلیمانی پارٹیوں کو مذاکرات کے لیے کہا ہے، منصورہ کا پلیٹ فارم بھی آفر کردیا، سیاستدانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو حالات اس نہج تک پہنچ جائیں گے جہاں کسی کے ہاتھ میں کچھ نہیں آئے گا، یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں اور سیاست چلتی رہے گی۔ حکمران جماعتیں عوام کو کتنی تکلیفیں پہنچائیں گی،مہنگائی، بے روزگاری، غربت نے غریبوں کا جینا جہنم بنا دیا، چترال سے کراچی عوام پریشان ہیں۔ قومی انتخابات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا، عوام سے فیصلہ لیا جائے۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی میں جنگ جاری رہی تو انارکی پھیلے گی، یہی دشمنوں کی خواہش ہے، انھیں ایٹمی اسلامی ملک قبول نہیں، بدقسمتی سے ملک پر سالہاسال سے مسلط حکمران طبقہ استعمار کا سہولت کار ہے، انھوں نے قوم پر قرضوں کا کوہ ہمالیہ مسلط کیا، آج ہر شہری تین لاکھ کا مقروض ہے، آئی ایم ایف حقیقی معنوں میں فیصلہ ساز ہے، عالمی مالیاتی ادارے کے بابو واشنگٹن سے ہدایات جاری کرتے ہیں اور اسلام آباد میں بیٹھے حکمران انھیں لاگو کرتے ہیں۔ 

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے انقلابی منشور پیش کیا ہے اور گھر گھر دستک مہم کے ذریعے عوام میں بیداری پیدا کر رہے ہیں، ہماری منزل اسلامی جمہوری انقلاب ہے، ہم چاہتے ہیں عدالت، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن سیاست سے مکمل طور پر غیر جانبدار ہوجائیں، ملک میں صاف شفاف اور متناسب نمائندگی کے اصول پر الیکشن ہوں۔ انھوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی جھوٹے مقدمات میں رہائی کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے، گوادر کے حقوق کے لیے یکم مئی سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں، اسی روز گوادر میں بھی عظیم الشان جلسہ ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران اور بعد میں الیکشن کمیشن کی جانبداری واضح ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کے دباؤ میں آنے کی بجائے آزادانہ فیصلہ کرے، خالی نشستوں پر انتخابات ہوں اور کراچی کو بااختیار شہری حکومت دی جائے تاکہ ملک کی معاشی شہ رگ میں جرائم کا خاتمہ ہو اور ترقیاتی کاموں اور بہتری کا آغاز ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کی حالت کو صرف کراچی کا میئر ہی بدل سکتا ہے، پہلے بھی شہر کی خدمت کی، آئندہ بھی کریں گے۔

امیر جماعت نے کہا کمرتوڑ مہنگائی نے لوگوں کے لیے سحر اور افطار کو بھی مشکل بنادیا، غریبوں کے گھروں میں آٹے کے تھیلوں کے ساتھ ساتھ لاشیں اور زخمی بھی جا رہے ہیں۔ حیران ہوں کہ یہی پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کررہی تھیں، اب ان کو سانپ سونگھ گیا۔ موجودہ حکومت پی ٹی آئی کا تسلسل ہے، یہ سب لوگ اپنا پروٹوکول، مراعات، لگژری گاڑیاں، محلات چھوڑنے کو تیار نہیں، یہ بیرون ملک اپنی اربوں کی جائدادوں میں سے بھی عوام کی خاطر جس کا درد رکھنے کا یہ ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار دعویٰ کرتے ہیں کچھ قربان کرنے کو تیار نہیں، یہ مافیاز ہیں جو مصنوعی بحران پیدا کرکے خود کماتے ہیں اور غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہیں، وزیراعظم بتائیں کہ جس ملک میں معاشی بحران ہو وہاں جہازی سائز 85 رکنی کابینہ کا کیا کام ہے؟ انھوں نے کہا کہ صرف قرآن و سنت پر مبنی نظام ہی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا سبب بن سکتا ہے اور جماعت اسلامی ہی ملک کو یہ نظام دے سکتی ہے۔