News Detail Banner

حکمران اشرافیہ نے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جو مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی کا عذاب بھی بھگت رہے ہیں۔ سراج الحق

1سال پہلے

لاہور31 مارچ 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالتوں اور ایوانوں میں مفادات کی جنگ جاری، ممبران پارلیمنٹ اور ججز دست و گریبان ہیں۔ حکمران اشرافیہ نے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جو مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی کا عذاب بھی بھگت رہے ہیں۔ حکمرانوں کو ادراک نہیں کہ موجودہ بحران ملک کو کس سمت لے جا سکتا ہے، دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان لیبیا، شام اور عراق کی طرح تباہ ہو جائے۔ ائیرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ منظور نہیں، قومی اداروں کو اونے پونے بیچنے کی روش ترک کی جائے، آئی ایم ایف کے حکم پر آج اداروں کو بیچا جا رہا ہے تو کل ایٹمی ہتھیاروں کا تقاضا آ جائے گا۔ حکمرانوں کے دلوں میں اللہ کا خوف نہیں، مشکل آئے تو یہ بیرون ملک بھاگ جاتے ہیں، 75سالوں سے مسلط ٹولہ تمام مسائل کی جڑ ہے، ان کی وجہ سے ہی پاکستان دولخت ہوا، انھوں نے عوام کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف کی غلامی کی ہتھکڑیاں ڈالیں، غربت، جہالت، بے روزگاری کی وجہ نام نہاد جمہوری حکومتیں اور فوجی ڈکٹیٹر ہیں۔ جماعت اسلامی ملک کو ماں کی گود کی مانند سمجھتی ہے، ہم بہتری کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھیں گے۔  وہ منصورہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ 

سراج الحق نے لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کی شہادتوں پر اہل خانہ سے تعزیت کی اور خیبرپختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بدامنی  کی لہر پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ عوام مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی کی آگ میں بھی جل رہے ہیں، ملتان میں بزرگ اور جتوئی میں خواتین آٹے کے لیے لائنوں میں کچلے گئے۔ معیشت تباہ ہو گئی، جتنے قرضے لیے گئے ملک پر مسلط حکمرانوں کے پروٹوکول، عیاشیوں کی نذر ہو گئے، یہ لوگ ڈٹ کر کرپشن کرتے ہیں، حیران ہوں کہ جس ملک میں عوام دس کلو آٹے کے لیے ٹرکوں کے پیچھے لائنوں میں گھنٹوں انتظار کریں،وہاں کے حکمرانوں نے اربوں کھربوں کی جائدادیں کیسے بنا لیں؟ حکمرانوں نے احتساب کا ادارہ ختم کیا اور نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، انھوں نے نیب ترمیمی بل پاس کر کے 49کروڑ تک کی کرپشن کو بھی جائز قرار دے دیا۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا منشور نظام صلوۃ و زکوٰۃ،نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے کے امور کا احاطہ کرتا ہے، اللہ عزوجل نے ایک اسلامی حکومت کو یہی چار بنیادی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو مساجد کو حضورؐ اور صحابہ اکرام ؓکے دور کی طرح عبادات کے ساتھ سماجی بہبود کے مراکز کے طور پر استعمال کیا جائے گا، اس وقت ملک میں سوا سات کروڑ لوگ زکوٰۃ ادا کرنے کے قابل ہیں، صرف 31لاکھ انکم ٹیکس دیتے ہیں، جماعت اسلامی سودی نظام کا خاتمہ کرکے زکوٰۃ و عُشر کے ذریعے معاشی استحصال کا خاتمہ کرے گی، ہم ایسا معاشرہ تعمیر کریں گے جس میں نیکی کرنا آسان ہو، ظلم، جہالت، ناانصافی کا قلع قمع کیا جائے گا۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ دین کو غالب کرے گا، حضورؐ کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آئے گا تو دین کو غالب کرنے کی ذمہ داری ہر مومن مسلمان کی ہے۔ ہمیں مل کر جدوجہد کرنا ہے تاکہ ریاست کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنایا جائے۔ ملک پر مسلط حکمران دین بیزار اور استعمار کے ایجنٹ ہیں۔ جماعت اسلامی کرپٹ نظام اور اس کے محافظوں کے خلاف جہاد کررہی ہے، ہم سیاست کو دین کا حصہ اور عبادت سمجھتے ہیں جس کا مقصد انسانیت کی خدمت ہے، ہم اس یقین سے سیاست کررہے ہیں کہ اللہ کا وعدہ ضرور پورا ہوگا اور دین غالب آئے گا۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ اسلامی معاشرہ میں مسجد کے کردار کو ایک طویل سازش کے ذریعے محدود کیا گیا، مساجد کے لیے یتیموں کی طرح چندے اکٹھے ہوتے ہیں اور قومی بجٹ میں ان کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا سودی نظام ملک میں غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کا سبب ہے، اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں انگریز کے زمانے کا ربا ایکٹ 1839ء نافذ اور اللہ کا نظام معطل ہے۔