امیر العظیم

امیر العظیم

جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی پاکستان

 امیر العظیم 1958ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اسلامیہ اسکول سنت نگر سے  میٹرک اور اسلامیہ کالج ریلوے روڈ سے ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا، جبکہ اسلامیہ کالج سول لائنز سے فزکس ڈبل میتھ کے ساتھ بی ایس سی، اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ 


امیرالعظیم اسکول کے زمانہ سے اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ وابستہ ہو گئے تھے۔ پنجاب یونیورسٹی طلباء یونین کے منتخب صدر رہے، بعدازاں اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ کے طور پر فرائض سر انجام دیے۔ زمانہ طالب علمی میں امیر العظیم نے ضیاء الحق دور میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا اور اس کے لیے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں، اسی قید کے دوران  اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ کے طور پر انھیں منتخب کر لیا گیا۔


امیر العظیم ایک طویل عرصہ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رہے۔ اس کے بعد جماعت اسلامی لاہور کے سیکرٹری جنرل اور امیر کے طور پر فرائض انجام دیے، بعدازاں جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر کے طور پر خدمات نبھائیں۔ 2019ء میں اپنے دوسرے انتخاب کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے امیرالعظیم کو جماعت اسلامی پاکستان کا مرکزی سیکرٹری جنرل مقرر کیا۔


  امیر العظیم نے وکلاء تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس بحالی لانگ مارچ میں پولیس کی طرف سے پھینکا آنسو گیس شیل ان کے سر پر لگا تھا، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے، آج بھی اس شیل سے لگے گہرے گھاؤ کا نشان ان کے ماتھے پر نمایاں ہے۔ 2002ء کے ضمنی انتخابات میں امیر العظیم نے لاہور کی صوبائی نشست پر متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا۔ اس انتخاب میں ان کی اس وقت کے آمر پرویز مشرف کے زیر سایہ بننے والی حکمران جماعت کے امیدوار کے خلاف جاندار انتخابی مہم سے متاثر ہو کر مسلم لیگ نواز نے اپنا امیدوار امیر العظیم کے حق میں دستبردار کروا لیا، لیکن بدترین حکومتی دھاندھلی کی بدولت  امیر العظیم کی واضح جیت کو شکست میں بدل دیا گیا۔ 


امیر العظیم فیوچر ویژن کمیونیکیشن کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور سیاسی، سماجی و صحافتی حلقوں میں اپنی نرم خوئی اور بہترین تعلقات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ امیر العظیم ایک بہترین منتظم اور مربی ہیں، جماعت اسلامی کے کارکنان مختلف دعوتی، تربیتی اور تنظیمی پروگرامات میں ان کے فکری خطابات سے مستفید ہوتے ہیں۔