ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی جولائی 1963ء میں ایک دین دار گھرانے میں پیدا ہوئے جو یوپی سے ہجرت کرکے پاکستان آیا تھا، ان کے والد غازی پور سے تعلق رکھتے تھے اور والدہ لکھنؤ سے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ آٹھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں اور والدین کی بہترین تربیت کے سبب آٹھ بہن بھائیوں میں سے سات جماعت اسلامی کے ارکان ہیں۔ ان کے بڑے بھائی سراج الہدیٰ صدیقی(مرحوم) جماعت اسلامی حلقہ سعودی عرب کے ناظم رہے، ایک بڑے بھائی مصباح الہدیٰ صدیقی متحدہ عرب امارات کے ناظم اور بعد میں اسلامی نظامت تعلیم پاکستان کے ذمہ دار رہے ہیں، جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی قیمہ(سیکرٹری جنرل) دردانہ صدیقی آپ کی ہمشیرہ ہیں۔ 

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے تعلیم کراچی سے حاصل کی۔ 1979ء میں میٹرک کراچی کے گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی اسکول سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 1981ء میں انٹر کراچی کے گورنمنٹ آدم جی سائنس کالج سے پاس کیا اور کراچی بورڈ کی اسکالر شپ کے حق دار قرار پائے۔ ایم بی بی ایس ڈاؤ میڈیکل کالج سے پاس کیا۔ آپ پتھالوجسٹ ہیں اور (Basic Medical Sciences Institute)BMSI کراچی یونیورسٹی سے پتھالوجی میں ایم فل کیا ہے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ 1992ء سے 2001ء تک کراچی کی بقائی یونیورسٹی میں پتھالوجی کے استاد رہے ہیں۔

دور طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے، 1986-88ء اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم اور جمعیت کی مرکزی شوریٰ کے رکن رہے۔  جمعیت سے فراغت کے بعد 1989ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بنے اور جماعت اسلامی کراچی میں اس وقت ارکان کی سب سے بڑی تعداد والے ضلع وسطی کے نائب امیر اور قیم رہے، پھر 2001ء سے 2007ء تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر رہے، 2005ء سے 2012ء جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر اور 2012ء سے 2018ء تک جماعت اسلامی سندھ کے امیر رہے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ کے دور امارت میں کراچی و سندھ کو بہترین تنظیمی استحکام حاصل ہوا، ٹیم اور اداروں پر توجہ دی گئی، تربیت کو خصوصی ترجیح ملی، باقاعدگی کے ساتھ تنظیمی دورے ہوئے، اسٹڈی سرکلز کا نظام بہتر ہوا۔

ڈاکٹر معراج الہدیٰ کی نظامت و امارت میں جمعیت ہو یا  کراچی جماعت دونوں نے ایم کیو ایم کے ظلم و ستم کا بہت بہادری اور استقامت سے مقابلہ کیا، اس استقامت کا پھل 2002ء کے الیکشن میں ملا جب متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے  جماعت اسلامی نے کراچی میں چار قومی اور تین صوبائی نشستیں حاصل کیں اور اس کے علاوہ ایک قومی اور دو صوبائی نشستیں ایم ایم اے کے دیگر امیدواران کو بھی ملیں۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ ہی کی زیرقیادت 2005ء میں ہونے والی بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کراچی نے گزشتہ 72 سالوں میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، لیکن جنرل پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کی سرپرستی کرتے ہوئے کراچی دھاندلی کے ذریعے ایم کیو ایم کی جھولی میں ڈال دیا۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ کی صوبائی امارت کے دوران 2018ء کے عام انتخابات میں اندرون سندھ میں جماعت اسلامی نے واضح پیش رفت کی، کشمور کی قومی سیٹ پر سردار شمشیر خان نے 48,000 ووٹ حاصل کیے اور سکھر کی صوبائی سیٹ پر زبیر حفیظ نے دس ہزار سے زائد ووٹ لیے۔ 

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ادارے بنانے اور چلانے کی خصوصی صلاحیت کے حامل ہیں، ان تمام تنظیمی، دعوتی و سیاسی ذمہ داریوں کے باوجود بطور میڈیکل ڈاکٹر پریکٹس کرتے ہیں اور ان کا روز گار اس سے وابستہ ہے۔ ڈاکٹر معراج نے عثمان پبلک اسکول کو خصوصی ترقی دی اور ایک ناکام تجربے سے انتہائی مثالی اور کامیاب تجربہ بنا دیا، گذشتہ پچیس سالوں سے عثمان پبلک اسکول نہ صرف کراچی بورڈ میں ہر سال پوزیشن لیتا ہے بلکہ بورڈ کی اعلان کردہ میرٹ لسٹ میں تیس میں سے پندرہ سے اوپر عثمان پبلک اسکول کے طلبہ و طالبات ہوتے ہیں۔  انہوں نے ضلع وسطی کے دور امارت میں اہل خیر کے ساتھ مل کر ERI ( Educational Research Institute) کی بنیاد ڈالی جو جماعت اسلامی کے حلقہ اثر میں نصاب سازی اور تعلیمی تحقیق کا اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ تھا۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ نے الخدمت ڈائیگناسٹک لیبارٹری کو بنانے اور ترقی دینے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا، آج پورے پاکستان میں الخدمت کے دائرے میں چلنے والی تمام لیبارٹریوں میں الخدمت ہسپتال ناظم آباد کی لیب ایک مثال ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے دائرے میں دو بلڈبینکس ہیں اور یہ دونوں بلڈ بنک ڈاکٹر معراج الہدیٰ نے قائم کیے۔ 

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی مطالعہ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، آپ کو ادب، شعر و شاعری سے خاصا شغف ہے۔ اقبال، غالب، فیض اور فراز ان کی پسندیدہ شعراء ہیں، اور انہیں ہزار ہا اشعار زبانی یاد ہیں۔ وہ اردو اور انگریزی تقریر اور تحریر کی اچھی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہاکی کے بھی بہت اچھے کھلاڑی رہ کر اسکول ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔