News Detail Banner

پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے کے بغیر سیاست نہیں کر سکتیں، دونوں اطراف خطرناک کھیل کھیل رہی ہیں سراج الحق

1سال پہلے

لاہور19 اکتوبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دو سابق وزرائے اعظم کی طرح موجودہ بھی جلد ”مجھے کیوں نکالا“ کا نعرہ لگائیں گے۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے کے بغیر سیاست نہیں کر سکتیں، دونوں اطراف خطرناک کھیل کھیل رہی ہیں جن کا عوام اور جمہوریت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ سندھ کے لوگ سیلاب اور بارش سے کم،حکمرانوں کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوئے۔ صوبے پرمسلسل 14برس سے حکمران جماعت نے سندھیوں کو محرومیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا، صوبہ میں لاکھوں لوگ سڑکوں کے کنارے کھلے آسمان تلے اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ وزیر اعظم نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 70 ارب کا اعلان کیا، مگر تاحال متاثرین کو ایک روپیہ نہیں ملا۔ کیا لوگوں کی جانیں چلی جانے کے بعد ان کی قبروں پر پیسے رکھے جائیں گے؟ پیپلزپارٹی کے چیئرمین جب سے وزیر خارجہ بنے ہیں وہ ملک میں گھومنے آتے ہیں۔ سندھ کی عوام نے جنھیں کندھوں پر اٹھا کر اقتدار تک پہنچایا، آج وہ اشرافیہ لوگوں کو پہچاننے سے انکاری ہے۔ حکمران متاثرین کا سامنے کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جیکب آباد اور سکھر میں سیلاب متاثرین کی امداد میں تاخیر اور کرپشن کے خلاف احتجاجی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی اسداللہ بھٹو،  امیرجماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سیلاب متاثرہ کیمپوں میں خواتین مردہ بچوں کو جنم دے رہی ہیں،ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق 6لاکھ سے زائد حاملہ خواتین سڑکوں کے کنارے رہ رہی ہیں جہاں انھیں صرف چاول فراہم کیے جارہے ہیں۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جو بچے پیدا ہوں گے وہ معذور ہوجائیں گے۔ سندھ میں 10لاکھ ایکڑ زرعی زمین میں اب بھی پانی کھڑا ہے، آم اور کیلے کے باغات تباہ ہوچکے ہیں سندھ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ 15اکتوبر تک نکاسی آب کا کام مکمل کر لے گی تاکہ کسان گندم کاشت کر سکیں، لیکن اب تک ایسے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔ سیلاب متاثرین کو خیمے ملے نہ راشن، وزیر اعلیٰ کراچی میں آرام کررہے ہیں جبکہ عوام کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ سیلاب گزر گیا ہے مگر بیماریوں کی صورت میں جو تباہی آرہی اس کا حکومت کو احساس نہیں ہے۔ آٹا چینی اور راشن بھی ان لوگوں کو دیا جا رہا ہے جو وزراء اور مشیروں کے گھروں کا طواف کررہے ہیں۔ متاثرین اور عوام کو اپنے حقوق کے لیے گھروں اور خیموں سے نکلنا ہوگا، جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے۔ سندھ کے عوام کے بار بار تجربوں سے ثابت ہوا کہ پیپلز پارٹی کے وڈیروں نے صرف اپنی جائیدادیں اور بینک بیلنس میں اضافہ کیا۔ باقی صوبوں میں حکمران جماعتوں کا بھی یہی حال ہے۔ حکمرانوں نے غیرت مند عوام کو بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو صرف اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں، یہ لوگ جمہوریت کے ساتھ بھی دھوکا کررہے ہیں جبکہ اسلام کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ اسلامی ٹچ دیا کرو باقی اسلام پر عمل کرنا ضروری چیز نہیں سمجھتے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے مل کر پاکستان کو تباہ کیا ہے۔ عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنا کر ملک کو امریکا کا تابعدار بچہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر کی دھمکیوں پر حکومت نے خاموشی اختیار کی، حکمران جوبائیڈن کا نام لینے سے ڈرتے ہیں۔ پاکستان ایک حقیقت ہے ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سپر پاور کو نہیں مانتے۔ ایٹم بم کا غلط استعمال پاکستان نے نہیں بلکہ امریکا نے خود کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان میں اپنی مرضی کی حکومت اور اپوزیشن رکھتا ہے تاکہ کہیں ملک میں اسلامی نظام نہ آ جائے۔ 

سراج الحق نے کہا کہ حکمران جماعتوں نے مل کر کشمیر کو انڈیا کے حوالے کیا، ٹرانس جینڈر بل ہو یا اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کا معاملہ ان کی پالیسیاں یکساں ہیں، یہ سب آرٹیکل 62 کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ ان کا احتساب نہ ہو، انھوں نے مل کر نیب کو ختم کر دیا، یہ لوگ عدالتوں اور الیکشن کمیشن کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی تینوں بڑی نام نہاد جماعتوں کی مفادات کی سیاست سے دور ہے، ہم پاکستان اور عوام کی خدمت، ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ پر یقین رکھتے ہیں۔

 جیکب آباد میں احتجاجی جلسہ اور سکھر میں روہڑی بائی پاس پر عوامی دھرنا میں متاثرین اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت اور حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ جماعت اسلامی کے رہنما ممتاز حسین سہتو، مولانا نصراللہ عزیز، عبدالحفیظ بجارانی، دیدار علی لاشاری، مجاہد چنہ، صادق ملغانی، ہدایت اللہ رند، مولانا حزب اللہ جکھرو، سلطان احمد لاشاری،زبیر حفیظ شیخ اور الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سندھ کے صدر خیر محمد تنیو بھی اس موقع پر موجود تھے۔