News Detail Banner

ملک میں احتساب نام کی کوئی چیز نہیں بچی، عوام کا اداروں کے ساتھ ریاست پر اعتماد بھی ختم ہو رہا ہے۔سراج الحق

1سال پہلے

لاہور13 اکتوبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب نام کی کوئی چیز نہیں بچی، عوام کا اداروں کے ساتھ ریاست پر اعتماد بھی ختم ہو رہا ہے۔ عدالتوں میں انصاف ہے نہ ایوانوں میں قانون سازی، احتساب کے ادارے بے بس، الیکشن کمیشن شفاف انتخابات نہیں کرا سکتا۔ تعلیمی ادارے برباد، ڈھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر، غریب کے لیے ہسپتال میں علاج دستیاب نہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں پوری طرح ایکسپوز ہو گئیں، مصنوعی آکسیجن پر نظام نہیں چل سکتا۔ اللہ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار ملا تو جماعت اسلامی کرپٹ لوگوں کا کڑا احتساب کرے گی۔ عوام نے گزشتہ سات دہائیوں میں مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار دیکھ لیے اب ایک موقع اسلامی نظام کو ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی آئین و قانون کی بالادستی اور عوام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مقامی ہوٹل میں سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور سیکرٹری جنرل الخدمت فاؤنڈیشن شاہد اقبال بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ تین کروڑ سیلاب متاثرین کی بحالی، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے جھگڑوں کی نذر ہو گئی۔ حالات یہ ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ابھی تک سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا درست اندازہ نہیں لگا سکیں۔ حکومت کہتی ہے کہ سیلاب سے تیس ارب ڈالر کے نقصان ہوئے جب کہ ایشیائی ترقیاتی بنک کا تخمینہ چالیس ارب ڈالر ہے۔ بحالی کے کاموں میں تاخیرسے مزید بحران پیدا ہوں گے۔ حکومت نے تاحال متاثرین کی بحالی کے لیے کام کا آغاز نہیں کیا۔ موسم سرما کا آغاز ہو چکا، مگر لاکھوں لوگ خیموں میں زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔ نکاسی آب کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے آبادیوں میں تعفن اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہیضہ، ملیریا اور دیگر امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں چھ لاکھ خواتین حاملہ ہیں جن کے لیے میڈیکل سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، اسی طرح لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز کا کوئی شفاف نظام تشکیل نہیں دیا۔ بدقسمتی سے سیلاب کے دوران بھی مرکزی و صوبائی حکومتیں آپس میں دست و گریبان رہیں۔ ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے ادارے بری طرح ناکام اور ایکسپوز ہو گئے، ضرورت اس چیز کی ہے کہ ریجنل سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اداروں کو منظم کیا جائے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ریلیف کے لیے امدادی سامان اور ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے آلات وغیرہ مرکز میں پڑے رہیں اور لوگ دور دراز علاقوں میں ان کے منتظر رہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے خیرات مانگنے کی بجائے ملکی قرضے معاف کروائے۔ جو بڑے ممالک دنیا میں ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ہیں اور کاربن اخراج سے چھوٹے ممالک کو متاثر کر رہے ہیں ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے نقصانات کا ازالہ کریں۔ 

سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی نے مہنگائی اور بے روزگاری کے تحفے دیے۔ اس وقت مرکز میں تیرہ جماعتوں کی مشترکہ حکومت ہے جب کہ پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی اقتدار میں ہے لیکن یہ سب مل کر بھی ملک کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے۔ پاکستان میں تمام وسائل موجود ہیں مگر اصل مسئلہ ایمان دار اور اہل لیڈرشپ کا نہ ہونا ہے۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ تمام مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہوا اور دین ہی اس کی بقا اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ گزشتہ 75 برسوں میں مختلف تجربات ہوئے، مگر کوئی بہتری نہیں آئی، اب قوم کو اسلامی نظام چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے عوام کی بڑی اکثریت اسلامی نظام چاہتی ہے، مگر استعماری طاقتوں اور ان کے آلہ کار سازشوں کے ذریعے قوم کو اس نظام سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔