News Detail Banner

ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر مربوط نیٹ ورک کے قیام کی ضرورت ہے سراج الحق

1سال پہلے

لاہور09 ستمبر2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی غفلت سے سیلاب متاثرین رُل گئے۔ امدادی رقوم اور سامان کی حقیقی ضرورت مندوں کی بجائے سیاسی بنیادوں پرتقسیم کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ سرکاری امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی نہ بنائی گئی تو عوام حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے۔ گھروں کی تعمیر، انفراسٹرکچر کی بحالی، کسانوں کو معاوضہ اور بحالی کے دیگر ضروری مراحل کی تکمیل کے لیے تحصیل کی سطح پر آزادانہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی میں سنجیدگی نہ دکھائی گئی تو بحران بدترین شکل اختیار کر سکتا ہے۔ ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر مربوط نیٹ ورک کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ خدانخواستہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں موجودہ صورت حال جیسے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں۔ حکومت نے 2010ء کے سیلاب اور 2005ء کے زلزلہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے اربوں روپے کے فنڈز کا حساب دیں۔ حکمران بتائیں کہ محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کو ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا۔ آزمائش کے موقع پر ایک دفعہ پھر حکومتی اداروں کی غفلت اور بیڈگورننس کھل کر سامنے آ گئی۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ملک کے موجودہ مسائل کی ذمہ دار ہیں۔ حکمران تاحال آپسی جنگ میں مصروف، متاثرین بھوکے مر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں امداد و بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ آخری فرد کی گھر واپسی تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے میانوالی کے سیلابی علاقوں کے دورہ کے موقع پر متاثرین اور مقامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے سیلاب سے تباہ حال سلطان آباد اور قمرمشانی کا بھی دورہ کیا جہاں انھوں نے 12سو خاندانوں میں امدادی سامان تقسیم کیا۔ 

سراج الحق نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ دو ماہ گزر گئے میانوالی میں متاثرین مشکل ترین حالات میں گزر بسر کر رہے ہیں، مگر پی ٹی آئی کے چیئرمین کو تاحال توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اپنے انتخابی حلقہ میں عوام کے پرسان حال کے لیے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ سبھی جماعتیں کہیں نہ کہیں اقتدار میں موجود ہیں، مگر ان کو عوام سے کوئی سروکار نہیں۔ حکمران جماعتیں اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے آپس میں دست و گریبان نظر آ رہی ہیں۔حکمرانوں کی نااہلی بری طرح ایکسپوز ہو گئی۔ انھوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے متواتر بلوچستان، سندھ، کے پی اور جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں جہاں انھوں سیلاب زدگان کی بے بسی اور حکمرانوں کی بدانتظامی کے دلخراش اور تکلیف دہ مناظر دیکھے، بزرگ، عورتیں اور شیرخوار بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہیں، بیماریاں پھیل رہی، لوگوں کے پاس خوراک، ادویات اور مویشیوں کے لیے چارہ دستیاب نہیں۔ سیلابی ریلوں سے لاکھوں کی تعداد میں مکانات تباہ، ہزاروں افراد شہید جب کہ بے شمار افراد لاپتا ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں ڈھونڈرہے ہیں۔ قوم سات دہائیوں سے حکمرانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے آزمائشوں میں ہے۔ بارش کا ایک ایک قطرہ رحمت لیکن حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے زحمت بن چکا ہے۔ اگر بروقت ڈیم اور ذخیرے تعمیر کیے جاتے تو ا ربوں ڈالر مالیت کا پانی ذخیرہ کیا جا سکتا تھا۔ 

امیر جماعت نے ایک دفعہ پھر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تنبیہ کی کہ یہ وقت سیاسی لڑائیوں کا نہیں بلکہ متاثرہ افراد کا بوجھ اٹھانے کا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں شاید ہی ایسا کوئی گھر ہو جو محفوظ ہو، بستیوں کی بستیاں تباہ ہو چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔ اسلامی نظام سے ہی ملک کے تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں، ہمیں مل کر ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہو گا۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ایک ایسے پاکستان کی تشکیل ہے جہاں ہر شخص کو بنیادی ضروریات، خوراک، چھت، تعلیم، صحت اور انصاف ملے۔ انھوں نے قوم سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے دل کھول کر امداد فراہم کرے۔