News Detail Banner

سیلاب زدگان تک بروقت امداد نہ پہنچی تو وہ حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے سراج الحق

1سال پہلے

لاہور27اگست  2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان تک بروقت امداد نہ پہنچی تو وہ حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے۔ فلڈانکوائری کمیشن 2010ء کی رپورٹ پر عمل درآمد ہو جاتا تو اتنی تباہی نہ آتی۔ پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کی نقل مکانی کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ ظالم حکمرانوں نے مجبور اور بے بس انسانوں کو پانی کی موجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، لاکھوں افراد کی عمر بھر کی کمائی سیلاب میں بہہ گئی۔ ہفتے گزر گئے بچے، بزرگ، خواتین کھلے آسمان کے نیچے بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں، فصلیں تباہ اور مویشی سیلاب کی نذر ہوگئے، دورہ جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے، سیلاب زدگان کے پاس سر چھپانے کے لیے خیمے نہیں، حکومتی امداد غائب یا سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہورہی ہے۔ وفاقی، صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی تھی البتہ حکمرانوں میں حرکت تب پیدا ہوئی جب ایشین بنک نے خیرات کا اعلان کیا۔ یہ وقت آزمائش کا، قومی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم خود اپنے مجبور بھائیوں، بہنوں اور بچوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔ قوم دل کھول کر عطیات دے، مخیرافراد سیلاب زدگان کی مدد کریں۔ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان سیلابی علاقوں میں موجود ہیں، قوم امداد اور عطیات جماعت اسلامی، الخدمت فاؤئڈیشن کو پہنچائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے خانیوال میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سجادہ نشین باقر پور پیر بھائی جان اورصدر پاکستان علماو مشائخ کونسل میاں مقصود احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں لاکھوں لوگ بے آسرا بیٹھے ہیں، سیکڑوں پانی میں بہہ گئے۔ کوہستان میں چار افراد کے پانی میں بہہ جانے کا الم ناک حادثہ حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ اور اس بات کا ثبوت ہے کہ انھوں نے مصیبت کے وقت کبھی بھی عوام کا ساتھ نہیں دیا۔ چاروں افراد سیلاب میں کئی گھنٹے پھنسے رہے، مقامی انتظامیہ کو اطلاعات پہنچائی گئیں مگر انھیں بچانے کے لیے کوئی نہ پہنچا، اگر بروقت ہیلی کاپٹر پہنچ جاتا تو معصوم افراد کی جان بچائی جا سکتی تھی، قیامت کے روز کوہستان کے مظلوموں کا ہاتھ اور حکمرانوں کا گریبان ہو گا۔ اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہو گا کہ لوگوں کی جان بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر دستیاب نہیں مگر حکمران اپنے نجی دوروں کے لیے یہ سہولیات استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب سے بڑی تباہی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں نے پانی کی گزرگاہوں پر قبضے کر رکھے ہیں، ان لوگوں نے اپنی جاگیریں اور محلات بچانے کے لیے سیلابی پانی کا رخ غریبوں کی بستیوں اور شہروں کی جانب موڑ دیا۔ اگر ڈیم تعمیر کر لیے جاتے، بندھ اور بیراجوں کو مضبوط کیا ہوتا تو اتنی تباہی نہ آتی۔ انھوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وفاقی و صوبائی محکمے نااہل ثابت ہوئے۔ مختلف محکموں کی آپس میں سردجنگ جاری ہے اور لوگ بے سہارا بیٹھے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں بھی آپس میں دست و گریبان ہیں، سیلاب زدگان پر سیاست نہ کی جائے۔

سراج الحق نے کہا کہ انھوں نے مسلسل کئی روز بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب زدگان کے درمیان گزارے اور جماعت اسلامی الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا۔ ہمارے پاس محدود وسائل ہیں مگر ہم ان وسائل کو مکمل طور پر متاثرہ افراد کی مدد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ضرورت اس امرکی تھی کہ حکمران دکھ کی اس گھڑی میں عوام کا سہارا بنتے۔ سیلابی علاقوں کے دورہ کے دوران دیکھا کہ مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز کہیں موجود نہیں اور ان کے محلات اور ڈیروں میں عوام کو سرچھپانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ لوگوں کی بے بسی دیکھ کر یقین ہو گیا ہے کہ ملک 22کروڑ عوام کا نہیں صرف دوتین فیصد حکمران اشرافیہ کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو لٹیروں سے نجات دلانے کے لیے عوام کو جدوجہد کرنا ہو گی۔ سیلاب زدگان کو بھیک نہیں اپنا حق چاہیے۔ قوم کے دکھوں کا مداوا صرف اور صرف اسلامی نظام میں ہے جس کے لیے جدوجہد کرنا ہی عزیمت اور کامیابی کا راستہ ہے۔