News Detail Banner

حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر عوام کے جسموں سے خون کا ہر قطرہ نچوڑرہی ہے۔ سراج الحق

1سال پہلے

لاہور19 اگست2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر عوام کے جسموں سے خون کا ہر قطرہ نچوڑرہی ہے۔ وسائل پر دوفیصد اشرافیہ قابض، عام شخص کاذریعہ آمدن ختم، حکمرانوں کے اثاثوں میں ہر آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ٹیکسز کی بھرمار، اشیائے خوردونوش،پٹرول، گیس اور بجلی کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں نے لوگوں کی نیندیں اڑا دیں، ملک کا ہر پانچواں شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔ سیلاب سے لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے مگر حکمران لٹے پٹے اور بے سہارا لوگوں کے حالات سے بے خبر مفادات کی لڑائی میں الجھے ہوئے ہیں۔ معیشت تباہ، کرپشن اور سودی نظام نے ہر ادارہ برباد کر دیا۔ سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر کے حکومت نے قہرخداوندی کو دعوت دی ہے۔ 13جماعتوں کی اتحادی حکومت کا یہ قدم قرآن و سنت، آئین پاکستان اور عدالتی فیصلہ کے خلاف بغاوت اورناقابل معافی جرم ہے، حکومت فی الفور اپیل واپس لے۔ عوام نے ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے بھرپور جدوجہد کا آغاز نہ کیا تو معاشی اور سیاسی دہشت گردی جاری رہے گی۔ قوم کی تقدیر اس کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گوجرانوالہ میں اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصراللہ کورائیہ اور ضلعی امیر مظہر رندھاوا بھی موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ بجلی کے بل دیکھ کر سفید پوش آدمی کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ حکومت بجلی کی مد میں عوام سے وہی قیمت وصول کرے جو وہ صرف کرتے ہیں۔ بلوں میں درجن بھر ٹیکسز کی شمولیت سرکاری غنڈہ گردی ہے۔ ماہانہ بلوں کی شکل میں 22کروڑ عوام کو تاوان بھیجا جاتا ہے۔ دوہزار کی بجلی جلانے پر چھ ہزار کا بل کہاں کا انصاف ہے۔ جماعت اسلامی بلوں میں ظالمانہ ٹیکسزکی شمولیت کو عدالت میں چیلنج کرے گی اور احتجاجی تحریک بھی بھرپور طریقے سے جاری رکھے گی۔ عوام کا مقدمہ ایوانوں اور سڑکوں پر لڑیں گے۔ اس وقت سبھی سیاسی جماعتیں حکومت میں ہیں صرف جماعت اسلامی ہی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ہمارا جینا اور مرنا اللہ کے دین کی سربلندی اور قوم کے حقوق کے لیے ہے۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عوام کرپٹ اشرافیہ کا احتساب کرے اور انھیں مسترد کرتے ہوئے اہل اور ایمان دار قیادت کو ملک کی خدمت کے لیے منتخب کرے۔ تینوں بڑی جماعتیں بے لاگ احتساب کا نظام نہیں چاہتیں، احتساب سے بچنے کے لیے تینوں نے مل کر نیب کو پہلے ہی ختم کر دیا ہے۔ اگر حقیقی احتساب ہو تو ملکی دولت کو بیرونی بنکوں اور بے نامی کمپنیوں میں رکھنے والے سب پکڑے جائیں گے اور ایسا صرف اسلامی نظام میں ہی ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر خلیفہئ وقت سے اضافی چادر کا سوال کیا جا سکتا ہے، تو موجودہ حکمرانوں سے ان کی دولت اور اثاثوں سے متعلق کیوں نہیں پوچھا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ لوٹ مار پر عدالتوں نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ پارلیمنٹ تو پہلے ہی ربڑ سٹمپ بن چکی ہے جہاں صرف عوام کا پیسہ ضائع ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرپٹ سسٹم کی وجہ سے ہی ملک میں امریکی اور استعماری مداخلت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو ہم ملک اور عوام کو استعماری طاقتوں، آئی ایم ایف اور ان کے آلہ کاروں سے نجات دلائیں گے۔ جماعت اسلامی آئین وقانون کی بالادستی اور حقیقی اسلامی و جمہوری نظام کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔ ہمارا مطمحِ نظر پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے ملک پر جاگیرداوں، وڈیروں اور ظالم سرمایہ داروں کا قبضہ ہے۔ عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔